پاکستان میں کورونا کا پیک ابھی نہیں آیا، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کے مسائل مختلف ہیں،ہمارے ہاں کورونا کے کیسز اب بھی سامنے آرہے ہیں، ابھی تک کورونا پاکستان میں پیک پر نہیں آیا۔
وزیراعظم عمران خان نے ورلڈ اکنامک فورم سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا ہے، خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کورونا سے متعلق بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلا چیلنج کورونا کے پھیلاو سے متعلق ہے اور دوسرا چیلنج لاک ڈاون کے باعث غریب پر اسکا اثر کم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کے مسائل مختلف ہیں،ہمارے ہاں کورونا کے کیسز اب بھی سامنے آرہے ہیں، ابھی تک کورونا پاکستان میں پیک پر نہیں آیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 25 ملین ڈیلی ویجز اور ہفتہ وار ورکرز ہیں،جب ہم لاک ڈاؤن کرتے ہیں تو انکے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ 150 ملین افراد کے خطہ غربت سے نیچے جانے کا خطرہ ہے، ہم نے کیش ٹرانسفر کے ذریعے لاک ڈاؤن کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کی، لیکن یہ ایک شارٹ ٹم حل ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے پھر بزنس اور کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے کا فیصلہ کیا، اگر ہم معیشت نہیں کھولتے تو لاکھوں افراد کے بھوکے مرنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان میں معاشی اصلاحات ہورہی تھیں کہ کورونا آگیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ یہ چیلنج ایک مختلف چیلنج ہے جو تمام ممالک کیلئے ایک نئی چیز ہے،ایکسپورٹ آرڈرز بھی گرے ہیں، پاکستان گلف ممالک سے آنے والی ترسیلات ذر پر کافی انحصارکرتا ہے، اس وائرس سے اس میں بھی کمی آئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کیخلاف مشترکہ ردعمل ہونا چاہئے، جی 20 ممالک نے قرضوں میں آسانی کی پالیسی اختیار کررہی ہے،ترقی پزیر ممالک قرضوں کی وجہ سے مشکلات میں ہیں، نائیجریا، مصر اور دیگر ممالک کے مسائل بھی پاکستان جیسے ہیں۔
Comments are closed on this story.