Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سورج بھی لاک ڈاؤن میں جانیوالا ہے،سائنس دانوں کی تشویشناک وارننگ

اپ ڈیٹ 17 مئ 2020 09:56am
سائنس

دنیا بھر میں کورونا وائرس دوسری جنگ عظیم کے بعد مہلک ثابت ہوا ہے، اب تک 3 لاکھ سے زائد اموات ہوچکی ہیں، جبکہ 42 لاکھ سے زیادہ افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں، سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں امریکا، چین، اٹلی، سپین، فرانس، برطانیہ، جرمنی اور ایران شامل ہیں۔ اس وقت برازیل اور روس وبا کا مرکز بنتے جارہے ہیں۔

پاکستان میں بھی  پھیلے مہلک کورونا وائرس کے مریض دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔

بیشتر ممالک میں لاک ڈاﺅن ہے اور اب سورج بھی اپنے لاک ڈاﺅن میں جانے والا ہے جس کی وجہ سے سائنس دانوں نے انتہائی تشویشناک وارننگ جاری کر دی ہے۔

ڈیلی اسٹار کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سورج "سولر مینیمم" (Solar minimum) پیریڈ میں داخل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے اس کی تحرک میں کمی واقع ہوئی ہے اور آئندہ دنوں میں اس کی تپش مزید کم ہونے جارہی ہے جس سے دنیا کو منجمد موسم، زلزلوں اور قحط کا سامنا کرناپڑ سکتا ہے۔

اسپیس ویدر کے ماہر فلکیات ڈاکٹر ٹونی فلپس کا کہنا ہے کہ 100 دن ہو گئے ہیں کہ سورج پر "سن پاٹس" (Sunpots) دکھائی نہیں دیئے۔ سن پاٹس سورج کی سطح پر زمین کے سائز کے مقناطیسی فیلڈز ہیں جہاں سے انتہائی شدید مقناطیسی لہریں اٹھتی ہیں۔

ان پاٹس کے نظر نہ آنے کا مطلب ہے کہ سورج کی تپش اور روشنی میں کمی واقع ہو گی، جو گزشتہ 100دن سے ریکارڈ کی جا رہی ہے اور آئندہ دنوں میں اس صورتحال میں اضافہ ہو گا۔

سن پاٹس نہ ہو نے کی وجہ سے زمین پر درجہ حرارت میں بہت کمی واقع ہوگی۔ دوسری طرف سورج کے مقناطیسی فیلڈز کمزور ہونے سے زمین پر زلزلے آ سکتے ہیں اور یہ دونوں عوامل زمین پر قحط کو جنم دے سکتے ہیں۔