پاکستانیوں کے دلچسپ عمومی قومی جھوٹ
یوں تو بچپن سے ہی ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ کچھ بھی ہو جھوٹ نہیں بولنا چاہیے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جھوٹ بول کر وقتی طور پر تو کسی بڑی مشکل سے بچ جائیں مگر بعد میں اس کا نقصان اٹھانا ہی پڑتا ہے۔
مگر اس کے باوجود کچھ ایسے جھوٹ ہماری زندگی کا حصہ بن چکے ہیں کہ جتنی بھی کوشش کر لیں ہم انہیں بولے بغیر نہیں رہ سکتے۔
بہت ہی معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اس لیے بظاہر ان کا کوئی نقصان نہیں مگر وہ کہتے ہیں نا کہ کچھ بھی ہو جھوٹ تو جھوٹ ہی ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی شہریوں سے منسوب اسی قسم کے کچھ جھوٹ موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔
لائف سیویئر نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں پاکستانیوں کے 'قومی جھوٹ' بتانے کا کہا گیا۔
سوشل میڈیا صارفین تو ویسے بھی کسی دلچسپ موضوع پر اپنے اظہار رائے کے لیے پہلے سے تیار بیٹھے ہوتے ہیں اس لیے اس پوسٹ پر اپنے ذاتی تجربات شیئر کرنے لگے۔
پشمالہ ندیم صارف نے بچپن میں والدین کی جانب سے اکثر بولے جانے والے جھوٹ کا ذکر کیا کہ 'بیٹا ان کو باہر جا کر بولو امی ابو گھر پر نہیں۔'
ایک اور صارف انعم کیانی نے بچپن میں سچ اگلوانے کے لیے ماؤں کی جانب سے بولا جانے والا جملہ لکھا: 'مجھے سب سچ سچ بتا دو کچھ نہیں کہوں گی۔' سچ بتانے کے بعد پھر کیا سلوک ہوتا ہے اس کا بہتر جواب ایک صارف نے میم کی شکل میں دیا۔
مویریک قریشی نامی صارف نے لکھا کہ 'جب مہمان گھر سے رخصت ہوتے ہوئے پیسے دیں تو کہتے ہیں 'نہیں آنٹی اس کی کیا ضرورت تھی۔'
بلال ملک نے کسی جگہ پہنچنے میں دیر ہو جانے پر 'بس پانچ منٹ میں آیا' کہنے کو پاکستانیوں کا عام جھوٹ قرار دیا کیونکہ یہ پانچ منٹ گھنٹہ گزر جانے کے بعد بھی ختم نہیں ہوتے۔
عبیرہ نامی ٹوئٹر صارف نے لڑکیوں کی شادی کے دوران اکثر ان کی ساس کی جانب سے کہے جانے والے جملے کو جھوٹ سے تعبیر کرتے ہوئے لکھا کہ 'ارے ہم اسے بہو نہیں بیٹی بنا کے گھر لے جا رہے ہیں۔'
ڈاکٹر کون کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل کو ایزی لوڈ والی صبا یاد آگئیں جن کے نام سے موبائل صارفین کو ایزی لوڈ کروانے کے میسیج موصول ہوتے تھے۔
انہوں نے لکھا کہ 'برائے مہربانی اس نمبر پر 100 روپے کا ایزی لوڈ کرا دو ۔ مجھے بہت ضرورت ہے۔ میں صبا ہوں۔'
لاریب ستار نے محبت کا دعویٰ کرنے والے لڑکوں کا مشہور زمانہ ڈائیلاگ لکھا کہ 'میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا۔'
مریم جے نامی صارف نے لکھا کہ 'سحری میں دہی کھانے سے پیاس نہیں لگتی۔' لگتا ہے کہ روزوں میں پیاس نہ لگنے کے لیے دہی کے استعمال کا ٹوٹکہ ان کے لیے کارآمد ثابت نہیں ہوا۔
قرآت العین حیدر کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے میچوں کے دوران کرکٹ شائقین کی جانب سے کہا جانے والا جملہ صرف ایک جھوٹ لگتا ہے کہ 'تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے۔'
سوشل میڈیا صارفین جو پاکستانیوں کے 'قومی جھوٹ' پر تبصرے کر رہے ہیں، وہ خود کس حد تک یہ جھوٹ بولنے سے باز رہتے ہیں اس بارے میں تو وہ خود ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.