دنیا بھر کے امراء دنیا کے خاتمے سے بچنے کیلئے بنائی گئی جگہ پر منتقل
نیویارک: دنیا کے امیر ترین لوگ، جن میں اکثریت امریکی ارب پتیوں کی ہے، دنیا کے خاتمے سے بچنے کے لیے نیوزی لینڈ میں بنے بنکرز کا رُخ کرلیا ہے۔
ان امراء نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ان بنکروں کا رخ کیا اور وہاں جا کر رہنے لگے ہیں۔
میل آن لائن کے مطابق مارچ میں جب امریکا میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ میں شدت آنی شروع ہوئی، اسی وقت یہ امراء امریکا سے نکل کر نیوزی لینڈ چلے گئے اور وہاں اپنے بنکروں میں رہنا شروع کر دیا۔
کچھ لوگ تو 16 مارچ کو امریکی حکومت کی طرف سے سفری پابندی عائد ہونے سے چند گھنٹے قبل امریکا سے پرواز بک کروا کر نیوزی لینڈ کے لیے نکلے۔ یہ لوگ پہلی بار ان بنکروں میں آئے تھے چنانچہ بعض کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ ان بنکروں کے اندر داخل کیسے ہونا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان لوگوں کے یہ بنکرز زمین میں 11 فٹ گہرائی میں ہیں اور ایٹمی حملے سمیت بڑی سے بڑی آفتوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان بنکروں کے اندر ہر طرح کی لگژری سہولیات میسر ہیں اور یہ لوگ کئی ماہ تک بغیر باہر نکلے ان بنکرز میں زندہ رہ سکتے ہیں۔
گیری لنچ نامی ارب پتی بھی کورونا وائرس سے بچنے کے لیے نیوزی لینڈ جانے والے امراء میں شامل ہے۔
انہوں نے بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب میں نیوزی لینڈ پہنچا تو میں نے بنکر بنانے والی کمپنی سے بنکر کے دروازوں، بجلی اور گرم پانی سے متعلق کئی سوالات پوچھے۔ میں پہلی بار اپنے بنکر میں آیا تھا اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ اس کا دروازہ کیسے کھولنا ہے۔
واضح رہے کہ یہ بنکرز نیوزی لینڈ کے علاقوں ہیملٹن، ہینمبر سپرنگز اور واناکا میں موجود ہیں، جو "رائزنگ ایس" نامی کمپنی نے بنائے تھے۔
ان بنکروں کی قیمتیں سائز اور سہولیات کے مطابق 30 لاکھ ڈالر (تقریباً 48 کروڑ 31 لاکھ روپے) سے 80 لاکھ ڈالر (تقریباً 1 ارب 28 کروڑ 84 لاکھ روپے) تک ہیں۔
Comments are closed on this story.