کنسٹرکشن انڈسٹری کی مراعات کیلئے لائے گئے آرڈیننس کے اہم نکات
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو مراعات دینے کیلئے لائے گئے آرڈیننس پر دستخط کردیے جس کے بعد اسے قانون کا درجہ حاصل ہوگیا اور اس پر عمل درآمد بھی شروع ہوگیا۔
آرڈیننس کے تحت بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو یہ سرمایہ 31 دسمبر تک بینک اکاؤنٹس میں جمع کرانا ہوگا تاہم بلڈر اینڈ لینڈ ڈویلپرز سرمائے کو بینک اکاؤنٹس سے نکالنے کے مجاز ہوں گے اور اسے تعمیراتی منصوبوں میں استعمال کر سکیں گے۔
بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز اس سرمائے کو 30 ستمبر 2022 تک کراس چیک کے ذریعے استعمال کرسکیں گے جب کہ آرڈیننس کے تحت بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کو انکم ٹیکس اور کیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہوگی۔
آرڈیننس کا اطلاق پبلک آفس ہولڈرز اور بے نامی داروں، جرائم اور دہشتگردی کے سرمائے پر نہیں ہوگا۔
آرڈیننس کا اطلاق ستمبر 2022 تک مکمل ہونے والے منصوبوں پر ہو گا اور آرڈیننس کے تحت بلڈرز اینڈ لینڈ ڈویلپرز کو سیمنٹ اور سریے کے علاوہ دیگر سامان پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ ہو گی جب کہ کنسٹرکشن سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ ملے گا جس کے لیے فکس ٹیکس اسکیم متعارف ہوگی۔
آرڈیننس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری پر 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ ہوگی اور گھر فروخت کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔
آرڈیننس کے مطابق کنسٹرکشن انڈسٹری ڈویلپمنٹ بورڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
Comments are closed on this story.