Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کورونا وائرس کے علاج کیلئے وائرل 6 طبی مشورے جھوٹ کا پلندہ قرار

شائع 26 مارچ 2020 06:26am

عالمی طبی ماہرین نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے چھ جعلی طبی مشوروں سے اجتناب کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مشوروں میں کسی قسم کی کوئی سچائی نہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک کورونا وائرس کا مصدقہ علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ آن لائن مشورے بے کار ہونے کے علاوہ خطرناک بھی ہیں۔

یورپ کے ایک معروف طبی جریدے "ہیلتھ" کے مطابق چھ جعلی مشوروں میں لہسن سرفہرست ہے۔ عالمی ادارہ کے مطابق لہسن واقعی صحت بخش غذا ہے جس میں جراثیم کے خلاف مدافعت کی خصوصیات ہو تی ہیں، لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔

دوسرے نمبر پر ایک معجزاتی معدنیات ایم ایم ایس کو رکھا گیا ہے۔ جس کے بارے دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ کر دیتی ہے۔ اس معدنیات میں کلورین ڈائی آکسائیڈ پائی جاتی ہے جو کہ ایک بلیچنگ ایجنٹ ہے۔ گزشتہ برس امریکا کی "فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن" نے اس معدنیات کو پینے سے صحت کو درپیش خطرات کے حوالے سے متنبہ کیا تھا۔

فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ کسی بھی تحقیق میں آگاہی نہیں ملتی کہ یہ کسی بیماری کے علاج میں کارگر ثابت ہوئی ہے۔

جریدے کے مطابق آن لائن طریقوں سے گھروں میں بنائے جانے والے جراثیم کش محلول تیسرے نمبر پر آتے ہیں، جن میں ہوم میڈ سینی ٹائزر بھی شامل ہیں۔ ان محلول میں شامل اجزاء کا حجم ڈرگ اینڈ کنٹرول پیمانوں کے مطابق نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ انسانی جلد کو کینسر جیسے مرض سے دوچار کر سکتے ہیں۔

تحقیقی رپورٹ میں چوتھے نمبر پرامریکی ٹی وی شو کے میزبان جِم بکر کے پروگرام میں بتائے جانے والے "کولائیڈل سلور" کے استعمال کو رکھا گیا ہے۔ کولائیڈل سلور دراصل کسی بھی مائع میں موجود سلور دھات کے باریک ذرات کو کہا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس قسم کی چاندی کسی بھی بیماری کے علاج میں موثر ثابت ہو سکتی ہے۔

اس کے بعد ہر 15 منٹ بعد پانی پینے کے عمل کو رپورٹ میں پانچویں جعل سازی کہا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پراس عمل کو ایک جاپانی ڈاکٹر سے منسوب کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر ٹروڈی لانگ نے کہا ہے کہ اس طرح کا کوئی حیاتیاتی میکینزم موجود نہیں ہے جو اس بات کے حق میں ہو کہ فقط پانی پی کر وائرس کو اپنے منہ سے معدے میں منتقل کرلیں اور پھر اسے ہلاک کر دیں۔ کورونا وائرس کا انفیکشن نظام تنفس میں ہوتا ہے اور یہ جسم میں اس وقت داخل ہوتا ہے جب سانس لیا جاتا ہے۔

جریدے کی رپورٹ میں چھٹے جعلی مشورے کے مطابق گرمی وائرس کو ختم کر دیتی ہے۔ بہت زیادہ گرم پانی پینے یا نہانے یا پھر ہیئر ڈرائیر کا استعمال بڑھانے سے کورونا وائرس ختم ہو جاتا ہے۔ مختلف ممالک میں سوشل میڈیا صارفین نے اس کو شیئر کرتے ہوئے یہاں تک کہا ہے کہ یہ بات یونیسیف نے کہی ہے، حالانکہ ایسا بالکل نہیں۔