'ثابت ہوگیا کہ کورونا وائرس چین سے نہیں امریکا سے پھیلا'
بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاﺅ نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس گزشتہ برس امریکا میں پھیلا تھا جس کی وجہ سے 20 ہزار ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
لی جیان ژاﺅ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ امریکہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ 2019 کے فلو سیزن میں کورونا وائرس کے کچھ مریضوں کی درست تشخیص نہیں ہوپائی تھی۔ گزشتہ برس امریکا میں 34 ملین (3 کروڑ 40 لاکھ) لوگ متاثر ہوئے تھے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سوال اٹھایا کہ اگر کورونا وائرس گزشتہ برس ستمبر میں شروع ہوا تھا اور امریکا کے پاس ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود نہیں تھی تو اب تک کتنے لوگ اس سے متاثر ہوچکے ہوں گے؟ امریکا کو اس کا اسی وقت پتا لگا لینا چاہیے تھا جب اس کا پہلا مریض سامنے آیا تھا۔
US CDC admitted some #COVID19 patients were misdiagnosed as flu during 2019 flu season. 34 million infected & 20000 died. If #COVID19 began last September, & US has been lack of testing ability, how many would have been infected? US should find out when patient zero appeared.
— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) March 22, 2020
خیال رہے کہ لی جیان ژاﺅ نے پہلے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کورونا وائرس امریکا سے آیا ہے اور یہ ممکنہ طور پر امریکی فوجی ووہان شہر میں لے کر آئے تھے جہاں فوجیوں کے انٹرنیشنل مقابلے ہورہے تھے۔
لی جیان ژاﺅ کے پہلے بیان کے بعد امریکا نے کرونا وائرس کو "چینی وائرس" کا نام دینا شروع کردیا، صدر ٹرمپ اکثر پریس کانفرنسز میں کورونا وائرس یا کووِڈ 19 کے بجائے "چینی وائرس" کا لفظ استعمال کرتے ہیں جس کی ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بھی مذمت کی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.