کورونا سے نمٹنے کے لیے قوت مدافعت کیسے بڑھائیں؟
کورونا وائرس پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے، اس وائرس کی اب تک کوئی ویکسین تیار نہیں کی گئی ہے، اس سے بچنے کیلئے مختلف طریقے بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک مجبوط قوت مدافعت ہے۔
اگر ہم وائرس کا شکار بن جائیں یا اس سے بھی برا ہو اور ہم بیمار پڑ جائیں تو اپنی قوتِ مدافعت کو کیسے بہتر بنائیں تاکہ ہمارا جسم اس کے خلاف مؤثر طور پر لڑ سکے؟
ہمارا نظام مدافعت بیماریوں اور وائرس سے لڑنے کے لیے بنا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، جدید طرزِ زندگی کی بہت سی چیزوں سے نظامِ مدافعت کمزور پڑ جاتا ہے، جیسا کہ ذہنی دباؤ، جراثیمی زہر (ٹاکسنز)، ورزش کی کمی اور غیر صحت مند غذائیں۔ لیکن ہم اپنے خیالات، افعال اور عادات میں تھوڑی سی تبدیلی لا کر اپنی قوت مدافعت کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
اس کے چھ بنیادی طریقے ہیں۔
٭ ذہنی دباؤ میں کمی
جب آپ دباؤ میں ہوتے ہیں تو آپ کا جسم دباؤ کے ہارمون خارج کرتا ہے جس سے نظامِ مدافعت پر بوجھ پڑتا ہے۔ پُرسکون اور ذہنی دباؤ کم کرنے والی مرقابہ جیسے طریقے آزمائیں۔
٭ نیند پوری کریں
جب جسم کو نیند کی ضرورت ہو اور ہم اٹھ کھڑے ہوں تو ہماری قوتِ مدافعت کو نقصان پہنچتا ہے۔ نظامِ مدافعت کی تعمیرِنو میں نیند کا کردار بنیادی ہے، اس لیے ہمیں اچھی طرح سونے کی ضرورت ہوتی ہے۔
٭ وٹامنز کا استعمال
نظام مدافعت کی معاونت کے لیے کھٹے پھل (سٹرس فروٹس) تھوم، بروکولی اور پالک جیسی طاقت بخشنے والی غذائیں لیں۔ اگر آپ کا نظام مدافعت پہلے ہی کمزور ہے تو ان کلیدی وٹامن اور معدنیات کو بطور سپلیمنٹ لیں جن کی مقدار میں کمی آگئی ہو۔ جیسا کہ وٹامن سی، وٹامن بی، وٹامن ڈی اور زنک۔
٭ سوزش میں کمی
شکر، پراسسڈ گوشت، سبزیوں کا تیل اور الکحل سوزش پیدا کرنے والی چیزیں سمجھی جاتی ہیں، اس لیے یہ نظامِ مدافعت کو مصروف رکھتی ہیں جس سے آپ کے جسم کے مسائل نظرانداز ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا اگر ہم صحت مندانہ نظام مدافعت چاہتے ہیں تو ان سوزش پیدا کرنے والی غذاؤں کو نکالنا حقیقتاً معاون ہوگا۔
٭ ضروری ورزش
قوتِ مدافعت بڑھانے کے لیے ورزش سب سے اچھی چیزوں میں سے ایک ہے۔ لیکن ہمیں محتاط ہونا چاہیے کیونکہ بہت زیادہ ورزش جسم پر دباؤ ڈالتی ہے اور نظامِ مدافعت کو مشکل میں ڈال سکتی ہے۔ پس دوسری ٹپس کو ذہن میں رکھیں یعنی ذہنی دباؤ کم کریں اور تھک جائیں تو آرام کریں۔
٭ جراثیم سے دور رہیں
جراثیمی زہر قوتِ مدافعت کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر پھپھوندی سے پیدا ہونے والے زہر (مائیکوٹاکسنز) نظام مدافعت کو تباہ کرنے کے لیے بدنام ہیں۔ بہت سے دوسرے جراثیمی زہر بھی مدافعت پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔ پس پینے کے کلورینیٹڈ پانی استعمال کریں، کیڑے مار زہر، ایرومیٹک ہائیڈروکاربنز (مثلاً ائیر فریشنرز)، زہریلی دھاتوں، فضائی آلودگی، اور غذائی شاملات (فوڈ ایڈکٹیوز) سے دوری رہیں۔
ایسا کرنے سے، ہم خود کو اور اپنے پیاروں کو کورونا کی تکالیف سے بچا سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.