Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

وبائی امراض پر اتھارٹی سمجھے جانے والے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کورونا پر کیا کہتے ہیں؟

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2020 07:39am

واشنگٹن: متعدی امراض میں امریکا کے سب سے بڑے ماہر ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ ملک کے اندر ریستورانوں اور شراب خانوں کو بند کرنے کا مشورہ دیں گے تو ان کا جواب تھا کہ میں ان مقامات پر لوگوں کے میل ملاپ میں ڈرامائی کمی دیکھنا چاہوں گا۔

سی این این کی بریانا کیلر کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ شہریوں کو اس حقیقت کے مطابق خود کو ڈھال لینا چاہیے کہ زندگی ایسے میں بہت مختلف ہوگی جب ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ میں کورونا وائرس کے خلاف بنائی گئی ٹاسک فورس کے اہم رکن ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا کہ 'ہمیں اس بارے میں بہت سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ زندگی ویسے نہیں رہے گی جیسے تھی۔ اگر ہم امریکی عوام کی بھلائی چاہتے ہیں تو ہمیں اس حقیقت کو قبول کرنا ہو گا'۔

ڈاکٹراینتھونی فاؤچی امریکا میں نیشنل انسٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشئس ڈیزیزز کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ الرجی اور متعدی امراض کے ماہر ہیں۔ ان کے بارے میں ایک عام رائے یہ ہے کہ متعدی امراض پر وہ جو بھی کہیں گے ان کی بات کو غور سے سنا جائے۔

ڈاکٹر فاؤچی کے لیے کورونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والا خوف نیا تجربہ نہیں ہے۔ وہ گزشتہ تیس برسوں میں ایچ آئی وی، ایس اے آر ایس، ایم ای آر ایس، ای بولا جیسے متعدد امراض سے نمٹ چکے ہیں اور سال 2001 میں دہشت گردی کے مقصد سے ہونے والے کیمیائی حملے اینتھریکس پر بھی کام کر چکے ہیں۔

وہ صدر رونالڈ ریگن کی انتظامیہ سے لے کر آج ٹرمپ انتظامیہ تک کے لیے اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کو ملکہ حاصل ہے کہ وہ تکنیکی اور پیشہ ورانہ زبان کے ساتھ ساتھ بیماریوں کو عام فہم زبان میں بیان کر سکتے ہیں اور ان کی بات کو ملک میں سند کی حیثیت حاصل ہے۔

نواسی سالہ ڈاکٹر فاؤچی بذات خود عمر کے اعتبار سے اس گروپ میں شامل ہیں جنہیں کورونا وائرس کے سبب سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ لیکن وہ چند گھنٹوں کی نیند کے علاوہ مسلسل مصروف عمل ہیں۔ اتوار کو متعدد ٹیلی ویژن پروگراموں میں شرکت کر رہے ہیں تاکہ قوم کو کورونا وائرس سے متعلق حقیقی عوامل سے آگاہ کر سکیں۔

ڈاکٹر فاؤچی 1940 میں بروکلن نیویارک میں ایک اٹیلین امریکی خاندان میں پیدا ہوئے۔ صدر جارج ڈبلیو بش نے سال 2008 میں انہیں پریزیڈینشل میڈل آف فریڈم ایوارڈ سے نوازا۔

وہ 1984 میں اس وقت الرجی اینڈ انفیکشن ڈیز کے انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر بنے جب دنیا میں ایچ آئی وی اور ایڈز نے ایک بحران پیدا کر رکھا تھا۔ 1990 میں انہوں نے نے قومی مرکز صحت پر ایڈز کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ٹیبل پر بٹھایا اور امریکا میں ایچ آئی وی کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انیشی ایٹو کو عملی شکل دی۔

اسی طرح جب سال 2014 میں ایبولا وائرس نے امریکیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا کہ مغربی افریقہ میں خدمات انجام دینے والی ایک امریکی نرس کی امریکا کے اندر موت ہو گئی تو ڈاکٹر فاؤچی نے شہریوں کے خوف کو ختم کرنے کے لیے متاثرہ نرس کو ان کی موت سے پہلے کیمروں کے سامنے گلے سے لگایا تھا۔