Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

کورونا وائرس: امریکی صدر کا ملک بھر میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2020 06:26am
فائل فوٹو

واشنگٹن: کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک بھر میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔ وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر نے وائرس کے مقابلے کے لیے 50 ارب ڈالر کے فنڈز جاری کرنے کا بھی اعلان کیا۔

امریکی صدر کہتے ہیں کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے۔ شہریوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

امریکا میں عوامی اجتماعات، سیمینارز، کانفرنسز اور کنسرٹس منسوخ کردیئے گئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی عوام کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ امریکی صدر کورونا کا ٹیسٹ کروانے پر رضامند ہوگئے۔ امریکا میں پچاس افراد ہلاک اور 2513 متاثر ہوگے ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وہ شاید برطانیہ کو سفری پابندیاں لگانے والی ممالک کی فہرست میں شامل کرلیں، برطانیہ میں بڑھتے کیسز خطرناک ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

ایمرجنسی کے اعلان کے بعد امریکا میں کھیلوں کے مقابلے، اہم اجتماعات اور تقریبات موخر کردی گئی ہیں۔ آئندہ ایک ہفتے میں لاکھوں افراد کی اسکریننگ کی جائے گی۔

ٹرمپ نے تمام ریاستوں کو کورونا وائرس سے متعلق ایمرجنسی سینٹرز بنانے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے سیکریٹری صحت کو کورونا وائرس کو روکنے اور مریضوں کے علاج کے لئے تمام اختیارات استعمال کرنے کا اختیار بھی دیدیا۔

اس وقت امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 41 ہوچکی ہے جبکہ 2 ہزار سے زائد افراد بیمار ہیں۔

امریکی اسٹاک بھی 1987 کے بعدبدترین حالات کا سامنا کررہی ہے جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے فیڈرل ریزرو کو ہدایت کی ہے کہ وہ مارکیٹ کو سہارا دینے کے لیے 37 بلین ڈالر کے بانڈ خریدے۔

ادھر امریکی ایوان نمائندگان (کانگریس) اور امریکی سپریم کورٹ کے آفیشل ڈاکٹر برائن موناہن نے خبردار کیا ہے کہ امریکا میں نئے نوول کورونا وائرس سے 7 کروڑ سے 15 کروڑ افراد اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈاکٹر برائن نے یہ بات سینٹ میں بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں کہی جس میں سینیٹرز شامل نہیں تھے بلکہ انتظامی عملہ اور دونوں پارٹیوں کے افراد شریک تھے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دیا تھا جو اب تک 114 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے اب تک ایک لاکھ 45 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 5 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 69 ہزار سے زیادہ ہے.امریکا میں اب تک 1701 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے 40 مریض ہلاک اور 12 صحت یاب ہوچکے ہیں امریکا کی کم ازکم 36 ریاستوں تک یہ وائرس پھیل چکا ہے۔

وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک یہ وائرس سیزنل فلو کے مقابلے میں زیادہ متعدی اور جان لیوا نظر آتا ہے کیونکہ اموات کی شرح اگر ایک فیصد بھی ہوتی ہے تو بھی یہ فلو کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ جان لیوا ہوگا۔

امریکی کانگریس کی اوور سائٹ اینڈ ریفارم کمیٹی کے اجلاس کے دوران امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشز ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فیوسی نے کہا تھا کہ امریکا میں کورونا وائرس سے صورتحال ابھی مزید بدتر ہونا باقی ہے۔

انہوں نے کہا میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم مزید کیسز دیکھیں گے اور صورتحال اس وقت کے مقابلے میں زیادہ بدتر ہوجائے گی۔

بعد ازاں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ روزمرہ کی زندگی متاثر ہونے کا عمل ایسا ہے جس کا تجربہ انہیں امریکا میں 36 سالہ ملازمت کے دوران کبھی نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں ہمیں متعدد چیلنجز کا سامنا ہوا، 1980 کی دہائی میں ایچ آئی وی ایڈز کا بحران اور 2009 میں سوائن فلو کی عالمی وبا، مگر ہم نے روزمرہ کی زندگی میں اس طرح کا انتشار کبھی نہیں دیکھا، بلکہ ہم نے اس طرح کی صورتحال کا سامنا پہلے کبھی نہیں کیا.دوسری جانب امریکا میں کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کے ٹیسٹوں کے عمل میں سست رفتاری پر تنقید کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اسے بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔