دنیا کی سب سے بڑی "غیراخلاقی" ویب سائٹ کو بند کرنے کا مطالبہ
دنیا کی سب سے بڑی غیر اخلاقی ویب سائٹ کے خلاف آن لائن پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کی تعداد لگ بھگ 4 لاکھ ہوگئی ہے۔ یہ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ریپ اور کم عمر افراد کی تصاویر اور ویڈیوز جاری کرنے پر اس ویب سائٹ کو بند کیا جائے اور اس کے منتظمین پر مقدمہ چلایا جائے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ویب سائٹ قانونی طور پر یورپی ملک لکسمبرگ میں رجسٹرڈ ہے جبکہ اس کے دفاتر لندن، مانٹریال، لاس اینجلس اور نکوسیا میں قائم ہیں۔ اس پر ایک سال میں ساٹھ لاکھ ویڈیوز پوسٹ کی جاتی ہیں، جبکہ گزشتہ سال 42 ارب بار اس کا وزٹ کیا گیا۔ ویب سائٹ تک رسائی کے لیے عمر کی کوئی شرط نہیں اور یہ اشتہارات سے ہر سال کروڑوں ڈالر کماتی ہے۔
ویب سائٹ کے خلاف آن لائن پٹیشن کا آغاز ایک گروپ نے کیا جس کا نام "ایگزوڈس کرائی ان یو ایس" ہے۔ لیکن، اسے برطانیہ کے ایکٹوسٹس کی حمایت حاصل ہے۔ اس کی بانی لیلیٰ مکل ویٹ کہتی ہیں کہ ویب سائٹ ممبرشپ اور اشتہارات سے ہر سال کروڑوں ڈالر کماتی ہے۔ لیکن اس کے پاس عمر اور رضامندی جانچنے کا کوئی نظام نہیں۔ اس کی لاکھوں ویڈیوز غیر پیشہ ور پروڈیوسر پوسٹ کرتے ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق، ویب سائٹ کی مالک کمپنی مائنڈ گیک سینٹر نے الزامات کو غلط قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ غیر قانونی مواد کو فوری طور پر ویب سائٹ سے ہٹا دیتے ہیں۔ ویب سائٹ کا عزم ہے کہ کم عمر افراد کی ویڈیوز یا رضامندی کے بغیر بنائی گئی ویڈیوز کو پوسٹ نہیں کیا جائے گا یا معلوم ہونے پر ہٹا دیا جائے گا۔
آن لائن مہم چلانے والے کہتے ہیں کہ یہ دعوے غلط ہیں کیونکہ ویڈیوز کی ایک کیٹگری کا عنوان "ٹین" ہے۔ اس عنوان ہی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے تحت کم عمر افراد کی ویڈیوز پوسٹ کی جاتی ہیں۔
گزشتہ سال اکتوبر میں ایک 15 سالہ لڑکی فلوریڈا سے لاپتا ہوگئی تھی۔ بعد میں اسے ریپ کیے جانے کی ویڈیوز اس ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئیں۔ شکایت کیے جانے پر ان ویڈیوز کو ہٹا دیا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ بی بی سی نے ایک خاتون کے بارے میں بتایا تھا جسے 14 سال کی عمر میں ریپ کیا گیا اور پھر اس کی ویڈیوز ویب سائٹ پر پوسٹ کر دی گئیں۔ ان خاتون کو ویڈیوز ڈیلیٹ کروانے کے لیے طویل جدوجہد کرنا پڑی۔
Comments are closed on this story.