سعودی عرب اور روس میں تیل پر جنگ، قیمتیں 30 سال کی کم ترین سطح پر آگئیں
جدہ: ایک طرف کورونا وائرس کے منفی اثرات اور دوسری طرف سعودی عرب اور روس کی تیل کی پیداوار اور قیمتوں کے معاملے پر جنگ کے باعث عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 30 سال کی تاریخی سطح تک کم ہو گئی ہیں۔
میل آن لائن کے مطابق روس نے اوپیک ممالک کی طرف سے دی گئی تجویز مسترد کر دی تھی اور معاہدے پر دستخط نہیں کیے تھے جس میں اوپیک ممالک کو تیل کی پیداوار کم کرنے کا پابند بنایا گیا تھا۔ اس کے برعکس روس نے پوری طاقت کے ساتھ تیل کی پیداوار شروع کر دی اور اپنے آئل پروڈیوسرز کو حکم دے دیا کہ وہ جتنا تیل پیدا کر سکتے ہیں کریں۔
روس کے اس رویے پر سعودی عرب نے بھی ایک طرف تیل کی قیمتیں انتہائی گرا دیں اور دوسری طرف اپنی پیداوار بھی بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کشیدگی بتا رہی ہے کہ روس اور سعودی عرب ڈھلوان کی طرف لڑھک رہے ہیں اور آئندہ دنوں میں تیل کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔
سعودی تیل کمپنی آرامکو کے سابق نائب صدر کا کہنا تھا کہ 'سعودی عرب مارکیٹ میں اپنی پوزیشن کا تحفظ کر رہا ہے۔ اگر سعودی عرب پیداوار نہیں بڑھاتا تو عین ممکن ہے کہ روس اس کی جگہ لے لے گا، کیونکہ وہ اپنی پیداوار مسلسل بڑھاتا جا رہا ہے۔'
اس وقت تیل کی قیمتوں میں جتنی کمی آئی ہے، یہ 1991ء کے بعد سب سے ایک ریکارڈ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 'اگر تیل کی قیمتوں میں کمی کا یہ رجحان جاری رہا تو دنیا کو ایک کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس سے سب سے زیادہ متاثر امریکا ہوگا۔ امریکا میں تیل کی قیمتیں گر جائیں گی، جس کے نتیجے میں اس کی اپنی تیل کی پیداوار میں کمی آئے گی۔ یہ صورتحال صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے خواب کو چکنا چور کر سکتی ہے۔'
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اپنے چینی گاہکوں کے لیے فی بیرل قیمت میں 6 سے 7 ڈالر کی کمی کر دی ہے۔ مجموعی طور پر عالمی مارکیٹ میں اب تیل کی قیمت محض 31.02 ڈالر کی سطح پر آگئی ہے۔
Comments are closed on this story.