کورونا وائرس کرنسی نوٹ چُھونے سے منتقل ہو سکتا ہے ؟
عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کاغذ کے کسی بھی کرنسی نوٹ کو چُھونے کے فوراً بعد اپنے ہاتھوں کو دھو لیں۔ اس لیے کہ کورونا وائرس ان نوٹوں کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہو سکتا ہے۔
ادارے نے تجویز پیش کی ہے کہ مالی معاملات کے لیے مختلف طریقوں کا استعمال کیا جائے کیوں کہ کورونا کا وائرس کئی روز تک کاغذی کرنسی نوٹ کی سطح پر باقی رہ سکتا ہے۔
گذشتہ ماہ چین اور جنوبی کوریا میں بینکوں نے استعمال شدہ کرنسی نوٹوں کی تطہیر اور ان کو علیحدہ رکھنے کا کام انجام دیا۔ چین کے مرکزی بینک کا جائزہ لینے والوں نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ مرکزی بینک کرنسی نوٹوں کی تطہیر اور انہیں جراثیم سے پاک کرنے کے لیے الٹراوائلیٹ شعاؤں یا بلند درجہ حرارت کا استعمال کر رہا ہے۔ اس کے بعد دوبارہ سے زیر گردش لانے سے قبل ان نوٹوں کو 14 روز تک الگ تھلگ رکھا جاتا ہے۔
چین کے مرکزی بینک کے اقدامات ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب کہ چینی شہریوں کی اکثریت کئی برسوں سے مالی معاملات اور ادائیگیوں کے لیے اپنے اسمارٹ فونز کا استعمال کر رہی ہے۔ چین کے مرکزی بینک نے ہوبی صوبے میں 4 ارب یوآن (5.3 کروڑ یورو) مالیت کے جراثیم سے پاک کرنسی نوٹ پیش کیے ہیں۔ واضح رہے کہ ہوبی صوبہ چین میں کورونا وائرس کا مرکزی گڑھ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے گذشتہ روز برطانوی اخبار " ڈیلی ٹیلی گراف" سے گفتگو میں کہا کہ مالی رقوم بار بار ہمارے ہاتھوں کے بیچ منتقل ہوتی ہیں اور یہ تمام نوعیت کے جراثیم اور وائرس کی حامل ہو سکتی ہیں۔ لہذا لوگوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ نوٹوں کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھوں کو دھو لیں تا کہ متعدی وبا کی منتقلی کے خطرے پر روک لگائی جا سکے۔
دوسری جانب صارفین کے تحفظ سے متعلق روسی وفاقی اتھارٹی کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کرنسی نوٹ وبائی متعدی امراض کی منتقلی کے پھیلاؤ کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان امراض میں انفلوئنزا شامل ہے جیسا کہ اس کا وائرس دو ہفتوں تک کرنسی نوٹ پر باقی رہنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ مذکورہ ماہرین نے ہدایت کی ہے کہ ایسے میں "اینٹی بائیوٹکس" کے استعمال سے مکمل اجتناب برتنا چاہیے کیوں کہ یہ وائرل متعدد مرض کا مقابلہ کرنے میں فائدہ مند نہیں۔ کورونا سے حفاظت کا اچھا طریقہ یہ ہے کہ کرنسی نوٹوں کو چُھونے کے بعد ہاتھوں کو دھو لیا جائے۔
Comments are closed on this story.