امریکا طالبان معاہدے میں شامل "تین الفاظ" پر تشویش کا اظہار
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ امریکا و افغان طالبان امن معاہدہ خوش آئند ہے، امریکا و افغان طالبان امن معاہدے میں جنرل قمر باجوہ کا نمایاں کردار قابل تعریف ہے، تاہم امن معاہدے میں "اسلامی امارت افغانستان" کا لفظ شامل کرنا قابل تشویش ہے۔
اپنے خیرمقدمی بیان میں سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امریکا و افغان طالبان امن معاہدہ میں کچھ شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں، معاہدے کی شِکوں کو ستمبر تک نشر نہ کرنے سے شکوک وشبہات پیدا ہوئے ہیں۔ جبکہ امن معاہدے میں "اسلامی امارت افغانستان" کا لفظ شامل کرنا قابل تشویش ہے۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امن معاہدہ کے دو حصے ہیں، پہلاامریکا و افغان طالبان و دوسرا افغان قیادت کا آپس میں مذاکرات کا ہے، امریکا طالبان معاہدہ بنیادی طور پر امریکی و اتحادی افواج کا افغانستان سے انخلا ہے، امریکی و اتحادی افواج کے انخلا سے ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ الیکشن میں فائدہ ہوگا۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امن معاہدے سے افغانستان دو حصے میں بٹ گیا، ایک امارت طالبان اور دوم ریاست افغانستان، افغان صدر اشرف غنی آئین کی اور امارت طالبان اسلامی نظام کے قیام کی بات کرتے ہیں، صدر غنی انٹرا افغان بات چیت کو مایوس کریں گے کیونکہ وہ طالبان کے متعدد شرائط سے متفق نہیں ہے۔
رحمان ملک نے کہا کہ معاہدہ امریکا کے فائدے میں تو ہے مگر افغانستان برقرار خانہ جنگی کی طرف بڑھے گا، امن معاہدہ تب کامیاب ہوتا اگر افغانستان کے سارے دھڑے اس عمل کا حصہ ہوتے، افغانستان کے مستقبل کے فیصلہ کرنے کا حق صرف افغان عوام کو ہے، بطور وزیرِداخلہ افغانستان کیساتھ سارے معاملات کا حصہ رہا ہوں اور موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھی ہے۔
Comments are closed on this story.