بھارت کے موجودہ حالات کی پیشگوئی قائداعظم نے 70 سال پہلے ہی کردی
اسلام آباد: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی آج مسلمانوں کے خون سے رنگا ہوا ہے۔ ان کے گھر، کاروبار اور مساجد نذرآتش کی جا رہی ہیں اور انہیں سڑکوں پر گھسیٹ گھسیٹ کر مارا جا رہا ہے۔
ایسے میں ہمارے عظیم قائد کی تقریر کا ایک ٹکڑا سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں انہوں نے ایسی ہی صورتحال کی پیش گوئی کی تھی۔
اس تقریر میں قائداعظم محمد علی جناح فرماتے ہیں کہ انگریزوں سے آزادی کا مطلب یہ ہوگا کہ مسلمان انگریزوں کی غلامی سے نکل کر ہندوﺅں کی غلامی میں چلے جائیں۔ مسلمان ایسی پوزیشن کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
قائداعظم تقریر میں مزید فرماتے ہیں کہ آل انڈیا اقلیت کے طور پر ہم ہندو اکثریت کے محکوم ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک قوم بیلٹ باکس کے ذریعے دوسری قوم پر حکومت کرے گی۔ اس طریقے سے بننے والی حکومت کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی اور نہ ہی دیگر مذاہب کے لوگ اسے قبول کریں گے چنانچہ ایسی حکومت کا چلنا ناممکن ہے۔
قائدِ اعظم محمد علی جناح نے مزید فرمایا کہ ایسی حکومت صرف طاقت کے ذریعے چل سکتی ہے جو 10 کروڑ مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی اہل نہیں ہوگی۔ تاج برطانیہ کو اس صورتحال کا ادراک کرنا ہو گا، ورنہ ایک انتشار ناگزیر ہے جس سے پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔
قائدِ اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کو تقسیم کرنے کی ہماری اسکیم یہ ہے کہ ہندوﺅں کو بھارت کا تین چوتھائی دے دیا جائے اور باقی ایک چوتھائی حصے پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہو۔ اس طرح دونوں قوموں کواپنی آئیڈیالوجی کے تحت پنپنے کا موقع ملے گا اور دونوں دنیا کے امن اور ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں آزادی کی خواہش دوسروں سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ آزادی سے محبت مسلمانوں کے وجود کا جواز ہے تاہم آزادی کا مطلب آزادی ہونا چاہیے، برطانوی راج سے بھی اور ہندوغلبے سے بھی۔ بھارت کے 10 کروڑ مسلمان محض "آقا کی تبدیلی" کبھی قبول نہیں کریں گے۔
Comments are closed on this story.