سفید تاج محل کے جڑواں پُراسرار "کالے تاج محل" کا قصّہ
دنیا میں محبت کی نشانی بھارت کی مشہور و معروف عمارت تاج محل نے صدیوں سے لوگوں کی آنکھوں اور دلوں کو اپنی خوبصورتی میں گرفتار کر رکھا ہے۔
یہ فنِ تعمیر دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک ہے اور مانا جاتا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی اکلوتی عمارت ہے۔ تاہم کچھ لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ ہوسکتا ہے یہ سنگ مرمر کا شاہکار اکلوتہ نہ ہو بلکہ اس کی کوئی جڑواں قسم بھی ہو۔
مغل بادشاہ شاہ جہاں نے تاج محل اپنی بیوی ممتاز کی محبت میں بنوایا تھا۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ اپنی بیوی کے لیے تعمیر کیے گئے اس محل نئے اسے اتنا متاثر کیا کہ اس نے اپنے لیے بھی بالکل ایک ایسا ہی محل تعمیر کروانے کاسوچا، جو بالکل اس محل کے جیسا ہو تاہم اس کا رنگ سفید کے برعکس بالکل سیاہ ہو۔ یاس محل کو تیار کرنے کا فیصلہ دریا جمنہ کے دوسرے کنارے پر کیا گیا۔
اس کالے تاج محل کا تصور سب سے پہلے جین باپٹسٹ ٹرنر نے اپنی کتاب میں پیش کیا، جس کے مطابق اس محل کی تعمیر 1640 سے 1655 کے درمیان شروع ہوئی۔
1870 میں ماہرِ آثار قدیمہ کا یہ ماننا تھا کہ انہوں نے کالے تاج محل کی بنیادوں کو ڈھونڈ لیا ہے مگر سوائے ایک تالاب کی باقیات کے وہ اس بارے میں کچھ ثابت نہیں کر پائے۔ ایک صدی کے بعد اس غیر یقینی محتاب باغ اور اس کے اطراف کے علاقے پر دوبارہ قدرت قابض ہوگئی، جس کی وجہ سے مزید اس بارے میں ثبوت ملنا مشکل ہوگیا ہے۔
Comments are closed on this story.