Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

حافظ سعید کو سزا، پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟

اپ ڈیٹ 13 فروری 2020 06:49am

ایف اے ٹی ایف میں پاکستانی وفد کے رکن نے بدھ کے عدالتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حافظ سعید کی سزا سے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کا کیس مضبوط ہوگا اور اسے رکن ممالک کو قائل کرنے میں آسانی ہوگی کہ پاکستان دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے اپنے اکتوبر 2019 کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھتے ہوئے وارننگ دی تھی کہ اگر فروری تک پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خلاف واضح اقدامات نہ کیے تو ملک کا نام بلیک لسٹ میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ تنظیم کا اجلاس آئندہ چند روز میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔

کالے دھن اور دہشت گردی کی مالی امداد کے خلاف کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے بھی پاکستان سے یہ دیرینہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ ایسے افراد کو سزائیں دی جائیں جو دہشت گردی کے لیے رقم اکھٹی کرنے جیسے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

عرب خبر رساں ادارے کو دئیے گئے بیان میں ایف اے ٹی ایف کے ساتھ پاکستان کی طرف سے مذاکرات میں حصہ لینے والی ٹیم کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان نے چین میں منعقدہ آخری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے ارکان کو بتایا تھا کہ دہشت گردی کے لیے رقوم جمع کرنے میں ملوث کچھ نچلے درجے کے افراد کو سزائیں دی گئی ہیں۔

تاہم اجلاس کے ارکان نے کالعدم رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی اور سزاؤں کے عمل کے حوالے سے مزید اقدامات کا تقاضا کیا تھا جس پر پاکستانی وفد نے بتایا کہ ملکی عدالتیں اس حوالے سے کیسز کی سماعت مقامی قوانین کے تحت کر رہی ہیں۔

پاکستانی وفد نے بتایا کہ ملکی قوانین میں کالعدم تنظیموں کے حوالے سے ترامیم کے ذریعے یہ ممکن بنایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم قرار دیے گئے ادارے اور افراد پاکستان کے قوانین کے تحت بھی پابندیوں کا شکار ہوں۔ اس کے علاوہ بینکوں میں بھی اصلاحات اور نئے قوانین کے تحت اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کسی قسم کی مشکوک ٹرانزیکشن فوراً پکڑی جا سکے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا راستہ روکا جا سکے۔