Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Akhirah 1446  

حکومت نے مہنگائی میں ریلیف کے نام پر عوام کو چونا لگادیا

شائع 12 فروری 2020 03:21am
فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تو عوام کو امید ہوئی کے شاید کچھ قیمتیں کم ہونگی، لیکن حکومت نے مہنگائی ختم کرنے کے دعووں پر بھی یوٹرن لے لیا۔

پندرہ ارب کے پیکج کا اعلان تو کیا لیکن یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی اور گھی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ ریلیف پیکج میں چینی دو اور گھی پانچ روپے مہنگا کردیا۔

چینی کی قیمت 68 روپے سے بڑھا کر 70 روپے فی کلو کردی گئی۔ گھی بھی 170 روپے سے بڑھ کر 175 روپے فی کلو ہوگیا۔

وفاقی کابینہ نے پندرہ ارب کے پیکج کا اعلان کیا تھا، معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پیکج سے کمر توڑ مہنگائی کی کمر توڑنے کا دعویٰ کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مہنگائی میں کمی سے متعلق بڑے فیصلوں کی منظوری دی گئی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دالوں پرامپورٹ ڈیوٹی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعظم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے چینی کی درآمد کے فیصلے کو منسوخ کردیا۔ کابینہ نے چینی کی برآمد پرپابندی کے فیصلے کی بھی توثیق کر دی۔

اجلاس میں 50 ہزار نوجوانوں کو یوتھ اسٹورز کے لئے قرض دینے کی منظوری دی گئی ہے۔

وزیراعظم نے گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عوام پر مہنگائی کا پہلے ہی بوجھ ہے مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ چینی کے معاملے پر عوام کو پریشان نہیں ہونے دوں گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو فوری طور پر 10 ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر دالیں کی قیمت 15 سے 20 روپے فی کلو رعایت دی جائے گی۔

یوٹیلیٹی اسٹورز پر 20 آٹے کا تھیلا 805 روپے میں  دستیاب ہوگا۔ چینی کا سرکاری نرخ 70 روپے فی کلو مقرر کیا گیا ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کھانے کا تیل 175 روپے فی کلو دستیاب ہوگا۔

 کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے 50 ہزار منی یوٹیلیٹی اسٹورز کے لئے قرضے دیے جائیں گے ۔

ذرائع کے مطابق  وفاقی کابینہ نے نجی شعبے کو چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی۔ نجی کمپنیاں ریگولیٹری ڈیوٹی ادا کرکے چینی درآمد کرسکتی ہیں۔

 کھاد کی کمپنیوں کی جانب سے قیمتیں کم نہ کرنے پر وزیراعظم برہم ہوگئے۔ مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد سے سخت سوالات کیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جی آئی ڈی سی ختم کرنے کے باوجود کھاد کی قیمتیں کم کیوں نہ ہوئیں؟ وزارت تجارت کھاد کمپنیوں کو مقررہ ریٹ پابند بنائے۔ کسانوں کا استحصال نہیں ہونے دوں گا۔ مہنگائی کے معاملے پر روزانہ کی بنیاد پرخود دیکھوں گا۔ مافیا کی سہولت کاری کرنے والے بھی جرم میں برابر شریک تصور ہونگے۔ وزراء خود کو عام آدمی کے ریلیف پر مامور کردیں۔