ننگرہار: امریکی فوج پر زبردست حملہ، ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات
کابل: افغانستان کے صوبےننگرہار میں امریکی فوج پر زبردست حملہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
امریکی فوجی عہدیداروں نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ایک حملے کے دوران متعدد امریکی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق 4 امریکی فوجی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں ایک گھات لگائے ہوئے حملے کے بعد امریکی اسپیشل آپریشن فورسز کو متعدد ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
BREAKING: Multiple US troops were killed and wounded during an attack in Nangarhar Province, Afghanistan, according to 4 US military officials - @ckubeNBC https://t.co/7XN9LP1T80
— NBC News (@NBCNews) February 8, 2020
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے نمائندے مجیب مشال نے ایک ٹویٹ میں افغان صوبے ننگرہار میں ہونے والی مہلک فائرنگ کے تبادلے سے متعلق بتایا ہے کہ ابھی تک ہمارے پاس میں حملے سے متعلق معلومات کم ہیں، اور ہلاکتوں کی تعداد کا بھی صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔
Our first update on the deadly shootout between U.S. and Afghan forces in Nangarhar.
Details are still scarce; casualty numbers in situations like this change. Still unclear whether it was Taliban infiltrators, or it was an argument that turned deadly.https://t.co/6qCMuQKqu6
— Mujib Mashal (@MujMash) February 8, 2020
ان کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی واضح نہیں ہے آیا یہ حملہ آور افغان فوج کے اہلکار تھے یا افغانستان کے مقامی باشندے تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں امریکی افواج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے بتایا ہے کہ صوبہ ننگرہار میں فائرنگ کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امریکی اور افغان فورسز ایک مشترکہ کارروائی میں شامل تھیں، کرنل سونی کا کہنا ہے کہ ہم ابھی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور واقعے سے متعلق تفصیلات جلد فراہم کریں گے۔
ایک فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ہم اس امکان کو رد نہیں کرتے لیکن اس وقت ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ اس حملے کو اندرون خانہ حملہ، طالبان حملہ یا 'گرین آن بلو' حملہ قرار دے سکیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اندرونی حملے جنہیں 'گرین آن بلو' حملوں کا نام دیا جاتا ہے، اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق یہ حملہ بھی اسی نوعیت کا معلوم ہوتا ہے حالانکہ حالیہ برسوں کے دوران ان حملوں میں کافی کمی واقع ہو چکی تھی۔
Comments are closed on this story.