تحریک انصاف کے وزراء بچوں سے زیادتی پر "سرعام پھانسی" کیخلاف
اسلام آباد: قومی اسمبلی سے بچوں سے زیادتی کے مجرم کو سرعام پھانسی کی قرار داد منظور ہونے پر تحریک انصاف کے وزرا پھٹ پڑے۔ وزیر مملکت علی محمد خان کی قرار داد کو پارٹی پالیسی کے خلاف قرار دے دیا۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے وزیر مملکت علی محمد خان کی مخالفت کرتے ہوئے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ سرعام پھانسی کی قرارداد پارٹی پالیسی کے مطابق نہیں، یہ قرارداد فرد واحد کی جانب سے پیش کی گئی۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی سزائیں قبائلی معاشروں میں ہوتی ہیں جہاں انسان اور جانور ایک برابر ہیں، مہذب معاشرے مجرموں
کو سزا سے پہلے جرم روکنے کی تدبیر کرتے ہیں، ایسی سزاؤں سے جرم نہیں رکتے، معاشروں میں بے حسی اور شدت پسندی بڑھتی ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے بچوں کوجنسی زیادتی کا نشانہ بناکرقتل کرنے والے ملزمان کوسرعام پھانسی دینے کی قراداد کثرت رائے سے منظورکرلی۔
وزیرمملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے قرارداد پیش کی اورکہا کہ وزیراعظم بچوں سے زیادتی کرنے والوں کے لیے سزائے موت چاہتے ہیں، بلاول بھٹو انسانی حقوق کی کمیٹی کے چیئرمین ہیں،زینب الرٹ بل میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کے مطالبے کی مخالفت کی گئی۔
پیپلزپارٹی نے قرارداد کی مخالفت کی،راجہ پرویزاشرف نے کہاکہ ایسا ممکن نہیں کیونکہ پاکستان پراقوام متحدہ کے قانون لاگو ہوتے ہیں ،اقوامِ متحدہ کے قوانین کے مطابق سرعام پھانسی نہیں دی جاسکتی۔
راجہ پرویزاشرف نے سنگین غداری کیس کا نام لیے بغیرکہا ایک اورکیس میں بھی سرعام پھانسی کا فیصلہ آیا تھا اس کا کیا ہوا؟۔
وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ 2018 میں اسلام آباد میں بچوں سے زیادتی کے 66 اور 2019 میں 60 واقعات ریکارڈ کیے گئے ، 2018 میں 80 ملزمان اور2019 میں 75ملزمان گرفتارہوئے ایک ملزم کو سزا ہوئی باقی کا ٹرائل ہورہا ہے۔
Comments are closed on this story.