Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Akhirah 1446  

ذہین رائفل جو صرف "صحیح نشانے" پر ہی فائر کرے گی، ورنہ نہیں

اپ ڈیٹ 06 فروری 2020 07:57am
سائنس

واشنگٹن: امریکی فوج ایک ایسی رائفل کا تجزیہ کرنے میں مصروف ہے جو مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر سے لیس ہے اور صرف اسی وقت فائر کرے گی جب اس کا سافٹ ویئر یہ ضمانت دے گا کہ فائر سیدھا نشانے پر ہی لگے گا، یعنی نشانہ خطا نہیں ہوگا۔

 رپورٹ کے مطابق یہ رائفل دو نجی اسلحہ ساز امریکی کمپنیوں "اسمارٹ شوٹر" اور "ایس آئی جی ساور" کے درمیان اشتراک کا نتیجہ ہے۔

اگر امریکی فوج اس رائفل سے مطمئن ہوگئی تو امید ہے کہ یہ 2023ء سے امریکی دستوں کے سپرد کی جانے لگے گی۔

Image result for SMASH smart rifle

فلموں کی طرح حقیقی زندگی میں بھی امریکی فوجی اکثر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں زیادہ تر گولیاں نشانے پر نہیں لگتیں، بلکہ بعض مرتبہ تو دشمنوں اور دہشت گردوں سے زیادہ اپنے ہی سپاہی اور عام شہری ہلاک ہوجاتے ہیں۔

اس کے علاوہ فائر کیے گئے زیادہ تر راؤنڈز ضائع ہونے کی صورت میں فوج کو مالی طور پر بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

ان تمام مسائل سے بچنے کے لیے امریکی فوج نے "نیکسٹ جنریشن اسکواڈ ویپن' متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جو رائفل سے فائر ہونے والی گولیوں کی ہدف تک رسائی کی یقین دہانی فراہم کرے گا۔

اس مقصد کے لیے اسمارٹ شوٹر کمپنی نے ایک سافٹ ویئر سسٹم "اسمیش" بنایا ہے جو رائفل کو صرف اسی وقت فائر کرنے کی اجازت دے گا جب تک وہ خود یقین دہانی نہیں کرلے گا کہ فائر کی گئی گولی اپنے ہدف کو یقینی طور پر نشانہ بنا لے گی۔

Image result for SMASH smart rifle

رائفل میں نصب نظام اس کے ویو فائنڈر سے منسلک ہوگا اور کیمرے کے ذریعے مسلسل اِن پُٹ لیتا رہے گا جسے وہ ویو فائنڈر کے سامنے موجود منظر میں تبدیلی اور رائفل کے ٹریگر پر فوجی کی انگلیوں کے دباؤ سے مربوط کرکے جانچتا رہے گا۔

اگر اس دوران فوجی کسی ہدف کو "لاک" کرے گا "اسمیش" فوری طور پر یہ جانچے گا کہ فائر کی گئی گولی اپنے ہدف سے ٹکرائے گی یا نہیں، گولی صرف اسی وقت فائر ہوگی جب اس سافٹ ویئر کو یقین ہوجائے گا کہ نشانہ خطا نہیں ہوگا۔

Image result for SMASH smart rifle

واضح رہے کہ امریکا اپنی افواج کو ایسے جدید ترین آلات سے لیس کرنے کی تیاری میں مصروف ہے جو اس حد تک خودکار ہوں گے کہ انہیں کم سے کم انسانی مداخلت کی ضرورت ہوگی۔

اس ضمن میں یو اے وی (ڈرون) سے کہیں آگے بڑھ کر اب وہ یو سی اے وی (لڑاکا اور بمبار ڈرون) پر تحقیق کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے۔