Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Akhirah 1446  

ہوائی جہاز بحر اوقیانوس اور ماﺅنٹ ایورسٹ کے اوپر کیوں نہیں اڑتے؟

اپ ڈیٹ 06 فروری 2020 07:57am

نئی دہلی: ہوائی جہاز بحر اوقیانوس اور دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ماﺅنٹ ایورسٹ کے اوپر سے پرواز بھرنے سے گریز کرتے ہیں، آخر ان جگہوں کے اوپر سے پرواز کیوں نہیں جاتی ہے؟

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ایک Quora صارف نے انتہائی دلچسپ وجہ بیان کی ہے۔ دیبا پریو مکھرجی نامی صارف نے بتایا کہ اکثر کمرشل فلائٹس ہمالیہ کے اوپر ڈائریکٹ پرواز نہیں کرتیں کیونکہ ہمالیہ کے اکثر پہاڑ 20 ہزار فٹ سے زائد بلند ہیں جبکہ ماﺅنٹ ایورسٹ کی بلندی 29 ہزار 35 فٹ ہے۔ اکثر کمرشل فلائٹس 30 ہزار فٹ کی اونچائی پر پرواز کرتی ہیں۔

اگر پروازوں کو ہمالیہ کے اوپر سے گزرنا ہے تو انہیں مزید اونچائی پر جانا پڑے گا جہاں اسٹریٹوسفئیر شروع ہوجاتی ہے۔ اسٹریٹوسفئیر میں آکسیجن لیول کم ہوجاتا ہے جس کے باعث جہاز میں ٹربیولنس ہوگی اور مسافروں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کے علاوہ وہاں ہوا کا دباﺅ بہت زیادہ ہوگا جس کے باعث پرواز کرنا خطرات سے خالی نہیں ہوگا۔

خاتون صارف نے بتایا کہ پروازیں سمندری حدود کی بجائے خشکی پر سفر کرنے کو ترجیح دیتی ہیں جس کا مقصد ایمرجنسی لینڈنگ کو آسان بنانا ہے۔ ایمرجنسی لینڈنگ ہموار زمین پر کی جاتی ہے لیکن ہمالیہ میں صرف پہاڑ ہی ہیں جس کی وجہ سے ایمرجنسی لینڈنگ ممکن نہیں رہ پاتی۔

ایک اور وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاز میں صرف 20 منٹ کیلئے آکسیجن ہوتی ہے، 30 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر جانے کے باعث جہاز میں آکسیجن کی کمی ہوجائے گی جس کے باعث اسے 10 ہزار فٹ کی سطح پر آنا ہوگا، اس عمل کو ڈرفٹ ڈاﺅن پروسیجر کہتے ہیں اور ہمالیہ میں ایسا کرنا خود کشی سے کم نہیں ہوگا۔

اس کے علاوہ ہمالیہ ریجن میں بھارتی اور چینی افواج کے لڑاکا طیارے جنگی مشقیں کرتے رہتے ہیں جس کے باعث عام کمرشل فلائٹس کیلئے یہاں سے اڑنا ممکن نہیں ہے، یہ ایک طرح سے نو گو ایریا ہے۔

بحر اوقیانوس کے اوپر کمرشل فلائٹس کی پروازیں کم ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے Quora صارف نے بتایا کہ ہوائی جہاز ہمیشہ سیدھے راستے کی بجائے آڑے ٹیڑھے رستوں کا انتخاب کرتے ہیں ، اس کی وجہ سے سفر کم ہوتا ہے۔

اس کی مثال دیتے ہوئے خاتون نے بتایا کہ زمین ہموار نہیں بلکہ گول ہے اس لیے سیدھا سفر دراصل سیدھا نہیں ہوتا، آپ ایک گلوب لیں اور اس پر مارکر کے ذریعے امریکہ سے وسطی ایشیا تک سیدھی لائن لگائیں، پھر آپ جہازوں والے راستے کو نشان زدہ کریں، آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ آڑے ترچھے روٹ کی وجہ سے یہ راستہ مختصر ہوگیا ہے۔