Aaj News

منگل, دسمبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Akhirah 1446  

آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے کا معاملہ، اصل کہانی منظر عام پر

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2020 09:00am
آئی جی سندھ سید کلیم امام- فائل فوٹو

کراچی: آئی جی سندھ کلیم امام  کا معاملہ سیاست کا شکار ہوگیا۔

آج نیوز کے بیورو چیف کراچی رفعت سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر سیاسی جماعت چاہتی ہے کہ آئی جی اس کے زیر اثر رہے، اس کی بات مانے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس میں بڑی صورتحال یہ ہے کہ ڈیپارٹمنٹ میں شیخ برادی ہے، سید ہیں، رند برادری ہے، زرداری برادری کے افسران ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کی اس علاقے میں تقرری ہو جہاں ان کا اپنا ایم این اے، ایم پی اے ہو۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ خود پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ جس علاقے کا ایم پی اے ہو وہ اس علاقے کے ایس ایس پی کے ساتھ مل کر کام کرے۔

انہوں نے بتایا کہ اس اثر و رسوخ کو توڑنے کیلئے آئی جی کلیم امام نے اقدامات کئے جس کے بعد یہ محاذ آرائی شروع ہوگئی۔ کیونکہ پولیس کو سیاسی وفاداریاں تبدیل کروانے، سیاسی مخالفوں کے خلاف مقدمات درج کروانے اور مخالفین کی زمینوں پر قبضے کروانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

رفعت سعید کا کہنا ہے کہ کیونکہ وہ منشا پوری نہیں ہو پارہی اور حال ہی میں اندرونِ سندھ میں ہونے والے چند واقعات پر آئی جی کے سخت ایکشن لینے اور ایف آئی آرین درج کروانے کے بعد ناراضگی شروع ہوگئی۔

رفعت سعید نے کہا کہ سندھ حکومت کی خواہش ہے کہ کلیم امام صوبے کے آئی جی رہیں، لیکن وہ کراچی کے معاملات تک محدود رہیں اور اندرونِ سندھ کے معاملات ایم پی اے اور ایس ایس پیز مل کر چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کا مؤقف ہے کہ وہ سارے معاملے میں ایسا نہیں کرسکتے، میرٹ پر انہوں نے کوشش کی ہے، تقرریاں و تبادے میرٹ پر کئے ہیں، لیکن کسی کے رشتے دار کو نہیں لگایا جاسکتا۔