نوزائیدہ بچی کو تقریباً "55 کروڑ روپے" قیمت والی دوائی کی ضرورت
کنبرا: ایک آسٹریلین نوزائیدہ بچی ایسی نایاب بیماری کا شکار ہوگئی ہے جس کس کی دوا اتنی مہنگی ہے کہ سن کر آپ افسوس کئے بنا نہیں رہ سکیں گے۔
میل آن لائن کے مطابق اس بچی کا نام وِنٹر ہے جس میں تین ماہ کی عمر میں جینیاتی بیماری "سپائنل مسکولر اٹروفی ٹائپ 1" (Spinal Muscular Atrophy type 1) کی تشخیص ہوگئی۔
ڈاکٹروں نے اس کے 30 سالہ والد جیمی اور 29 سالہ والدہ کیلی کو متنبہ کیا ہے کہ اگلے 6 ماہ کے اندر ونٹر کا علاج شروع نہ ہوا تو وہ 2 سال کی عمر سے زیادہ زندہ نہیں رہ پائے گی۔
آسٹریلوی ریاست کوئنز لینڈ کے شہر مرنگنڈن (Meringandan) کے رہائشی جیمی اور کیلی کی مشکل یہ ہے کہ اس بیماری کی جو دوائی ہے اس کی قیمت 35 لاکھ ڈالر (تقریباً 54 کروڑ 11 لاکھ روپے) ہے۔
دونوں نے اب انٹرنیٹ پر چندے کے لیے اپیل کر رکھی ہے تاکہ اپنی بچی کی جان بچا سکیں۔
واضح رہے کہ "سپائنل مسکولر اٹروفی ٹائپ 1" موٹر نیورون نامی بیماری کی ایک قسم ہے جو پٹھوں کی کمزوری اور نظام تنفس کے خاتمے کا سبب بنتی ہے۔
اس بیماری میں مبتلا مریض کے پٹھے اتنے کمزور ہو جاتے ہیں کہ اس کے اندرونی اعضاء کام چھوڑ دیتے ہیں اور اس کی سانس رک جاتی ہے۔
Comments are closed on this story.