Aaj News

بدھ, دسمبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Akhirah 1446  

نوزائیدہ بچی کو تقریباً "55 کروڑ روپے" قیمت والی دوائی کی ضرورت

اپ ڈیٹ 26 جنوری 2020 06:41am

کنبرا: ایک آسٹریلین نوزائیدہ بچی ایسی نایاب بیماری کا شکار ہوگئی ہے جس کس کی دوا اتنی مہنگی ہے کہ سن کر آپ افسوس کئے بنا نہیں رہ سکیں گے۔

میل آن لائن کے مطابق اس بچی کا نام وِنٹر ہے جس میں تین ماہ کی عمر میں جینیاتی بیماری "سپائنل مسکولر اٹروفی ٹائپ 1"  (Spinal Muscular Atrophy type 1) کی تشخیص ہوگئی۔

Wynter pictured during a stay in hospital last year when she required a breathing machine

ڈاکٹروں نے اس کے 30 سالہ والد جیمی اور 29 سالہ والدہ کیلی کو متنبہ کیا ہے کہ اگلے 6 ماہ کے اندر ونٹر کا علاج شروع نہ ہوا تو وہ 2 سال کی عمر سے زیادہ زندہ نہیں رہ پائے گی۔

The Clarksons spend every waking moment focused on how they can raise money for Wynter's life-saving drug

آسٹریلوی ریاست کوئنز لینڈ کے شہر مرنگنڈن (Meringandan) کے رہائشی جیمی اور کیلی کی مشکل یہ ہے کہ اس بیماری کی جو دوائی ہے اس کی قیمت 35 لاکھ ڈالر (تقریباً 54 کروڑ 11 لاکھ روپے) ہے۔

دونوں نے اب انٹرنیٹ پر چندے کے لیے اپیل کر رکھی ہے تاکہ اپنی بچی کی جان بچا سکیں۔

واضح رہے کہ "سپائنل مسکولر اٹروفی ٹائپ 1" موٹر نیورون نامی بیماری کی ایک قسم ہے جو پٹھوں کی کمزوری اور نظام تنفس کے خاتمے کا سبب بنتی ہے۔

اس بیماری میں مبتلا مریض کے پٹھے اتنے کمزور ہو جاتے ہیں کہ اس کے اندرونی اعضاء کام چھوڑ دیتے ہیں اور اس کی سانس رک جاتی ہے۔