فیس بک نے واٹس ایپ سے متعلق اپنا متنازع منصوبہ فی الحال روک دیا
فیس بک نے واٹس ایپ سے متعلق اپنا متنازع منصوبہ فی الحال روک دیا ہے۔
فیس بک نے فروری 2014 میں 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز کی خطیر رقم میں واٹس ایپ کو خریدا تھا۔ واٹس ایپ کے شریک بانیان جین کوم اور بریان ایکٹن مسلسل اس منصوبے کی مخالفت کرتے رہے اور پھر یہی ان کے کمپنی سے استعفے کی بھی وجہ بنی۔
ٹیک پوائنٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جنرل نے اپنی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جین کوم اور بریان ایکٹن نے کمپنی سے جانے سے پہلے واٹس ایپ کی "ٹرمز آف سروس" یعنی خدمت کی شرائط میں تبدیلی کرتے ہوئے واضح طور پر ایپ میں اشتہارات شامل کرنے پر پابندی لگا دی جس کے باعث فیس بک کے لیے اس سلسلے میں دشواریاں اور بڑھ گئیں۔
فیس بک ماضی میں بھی اپنی ٹرمز آف سروس کو تبدیل کر چکا ہے لیکن واٹس ایپ پر اشتہارات چلانے کے لیے اسے صارفین سے باقاعدہ نوٹیفکیشن چاہیے جو کہ ان کے لیے تعلقات عامہ کے مسائل پیدا کرے گا۔
ابھی تک فیس بک نے مکمل طور پر واٹس ایپ سے اشتہارات ہٹانے کے منصوبے کو ترک نہیں کیا ہے بلکہ اب وہ واٹس ایپ کے اسٹیٹس پر اشتہارات چلانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ واٹس ایپ اپنے آغاز کے وقت ایک سال کے لیے فری ہوتا تھا جس کے بعد صارفین سے تقریباً ایک ڈالر یعنی 0.99 ڈالر سالانہ فیس وصول کی جاتی تھی، لیکن فیس بک نے واٹس ایپ کو خریدنے کے بعد اسی بالکل فری کر دیا تھا اور ایپ کے ذریعے پیسے کمانے کے حوالے سے اپنا الگ منصوبہ سامنے لایا۔
Comments are closed on this story.