سندھ: گیس بحران پر جائز حق کیلئے خط
سندھ کے وزیر توانائی امتیاز احمد شیخ نے قدرتی گیس کے شدید بحران پر سندھ کے جائز حق کی آواز بلند کرنے کے لئے بلاول بھٹو زرداری اور پی پی پی کے تمام اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی کو خطوط بھیجے ہیں۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ ملکی گیس پیداوار کا 65 فیصد حصہ یعنی 2500 سے 2600 ایم ایم سی ایف ڈی( ملی میٹر سینٹی فیوجز پر ڈے) مہیا کرتا ہے جبکہ سندھ کو سالانہ صرف 1300 سے 1400 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے۔سندھ کو دی جانے والی اس گیس کے صارفین میں بجلی اور کھاد بنانے والی کمپنیاں بھی شامل ھیں جن کی پیداوار سے پورا ملک مستفید ھوتا ہے۔
سردی کے حالیہ دنوں میں جبکہ سندھ کو 1500 سے 1600 ایم ایم سی ایف ڈی روزانہ گیس کی ضرورت ہے۔ سندھ کو سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 1000 ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی کم مقدار میں گیس فراھم کی جارھی ہے جوکہ آئین کے ارٹیکل 158 کی سراسر خلاف ورزی ہے کیونکہ ارٹیکل 158 کہتا ہے کہ جس صوبے سے گیس نکل رہی ہے استعمال کا پہلا حق بھی اسی صوبے کا ہے۔
خط میں وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے مزید لکھا ہے کہ سندھ کی جانب سے بجلی اور گیس کے وفاقی اداروں مثلآ پاکستان پیٹرولیم لیمیٹڈPPL, سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ، آئل ریفائنریوں، پاکستان اسٹیٹ آئل PSO وغیرہ جیسے وفاقی اداروں کے بورڈ اف ڈائریکٹرز میں صوبائی نمائندگی کے لئے بھی متعدد عرضداشتیں لکھنے کے باوجود تاحال کوئی شنوائی نہیں ھوئی ہے۔
امتیاز احمد شیخ نے اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی سے درخواست کی ہے کہ سندھ کے جائز حق کے حصول کے لئے وفاقی اداروں میں آواز اٹھائی جائے تاکہ صوبے کے عوام کو درپیش مسائل حل ھوسکیں۔
Comments are closed on this story.