ٹرمپ ایرانی ثقافتی ورثے پر حملے کے بیان پر ڈٹ گئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایرانی ثقافتی ورثے کو نشانہ بنانے کا کہا ہے، تاہم کچھ اہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے معاملے پر امریکی انتظامیہ میں شدید اختلافات موجود ہیں۔
امریکی صدر، ایرانی ثقافتی ورثے کو نشانہ بنانے کے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیںاور اپنے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو امریکیوں کو مارنے کی اجازت ہے لیکن امریکا کو ان کے ثقافتی مقامات کو چھونے کی اجازت نہیں تو اب ایسا نہیں ہوگا، اور حملے کے جواب میں ایرانی ثقافتی ورثے پر بھرپور حملہ کیا جائے گا۔
امریکا کے بعض سینئر حکام نے ٹرمپ کے اعلان پر کہا کہ امریکی انتظامیہ میں ثقافتی مقامات پر حملے پر شدید مزاحمت پائی جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔
ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے جوابی حملہ صرف امریکی فوجی مفادات پر ہوگا۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ عراق میں ایرانی حملہ بڑی غلطی ہوگی۔
ادھر تہران میں سوئس ناظم الامور کو طلب کیا گیا اور ان سے امریکی صدر کے بیان پر احتجاج کیا گیا۔
واضح رہے کہ سوئٹزرلینڈ کا سفارتخانہ تہران میں امریکی مفادات کے تحفظ اور تہران اور واشنگٹن میں رابطے کا ذریعہ ہے۔
Comments are closed on this story.