'مشرقِ وسطیٰ میں طبل جنگ بج گیا، امریکا 7 ملکوں پر قبضہ کرے گا'
سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے ڈیلی اسکوئب کو دئے گئے ایک پرانے انٹرویو میں کہا تھا کہ تیسری عالمی جنگ کا راستہ ہموار ہو رہا ہے اور ایران اس جنگ کا نقطہ آغاز ہوگا، جس میں اسرائیل بھی شامل ہو گا۔ اسرائیل کو زیادہ سے زیادہ عربوں کو ہلاک کرنا پڑے گا اور مشرق وسطیٰ کے نصف حصے پر قبضہ کرنا پڑے گا۔
ہنری کسنجر نے مزید کہا تھا کہ ہم نے امریکی فوج کو بتایا ہے ہم اسٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کے سات ممالک پر قابض ہونے پر مجبور ہیں، خاص کر اس وجہ سے کہ ان میں تیل اور دیگر معاشی وسائل موجود ہیں۔ صرف ایک قدم باقی ہے وہ ہے ایران کا حملہ کرنا، اب جنگ عظیم ہم جیتیں گے، چین اور روس کو ناکامی ہوگی، امریکا اور اسرائیل ملکر جنگ جیتیں گے۔ اس کے لیے اسرائیل کو پوری قوت سے لڑنا ہو گا تبھی نصف مشرق وسطیٰ پر قبضہ ہو گا۔
ہنری کسنجر کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی جنگ کے ڈھول بج رہے ہیں، اپنی حماقتوں کی وجہ سے چین اور روس کسی قابل نہیں رہیں گے اور امریکا اور اسرائیل یہ جنگ جیتیں گے۔ امریکی اور یورپی نوجوان پچھلے 10 سالوں میں لڑائی کے حوالے سے اچھی طرح سے تربیت یافتہ ہیں اور جب انہیں لڑنے کے لیے نکلنے کا حکم دیا جائے گا تو وہ احکامات کی تعمیل کریں گے اور انہیں راکھ میں تبدیل کردیں گے۔
ہنری کسنجر نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ہم نے ان اسلامی ممالک سے بہت سے مقامی شہریوں کی خدمات حاصل کی ہیں یا خریدا ہے اور وہ ہمارے منصوبوں کے لیے کام کر رہے ہیں کیونکہ ہم نے ان پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ ہماری توقعات سے بالاتر ہیں۔ ان غداروں کی وجہ سے ہم اپنے منصوبہ بند اہداف کے بہت قریب ہیں۔
سابق امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل نے روس اور ایران کے لئے تابوت تیار کر رکھے ہیں ، اور ایران اس تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا، امریکا ایک نیا عالمی اتحاد تشکیل دے سکتا ہے ، جہاں سپر پاور کے ساتھ صرف ایک ہی حکومت ہوگی۔
ہنری کسنجر خود ایک یہودی امریکن ہیں، جنہیں نوبل پیس پرائز سے نوازا جا چکا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے انکی کئی اہم خدمات ہیں۔ خود ایک یہودی ہوتے ہوئے بھی وہ اسرائیل پر ایک آزاد اور منصفانہ موقف کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔
آج بھی ان کی امریکی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات پر گہری نظر ہے اور انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
امریکا کے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر حملے میں ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ کے حالات کشیدہ ہیں، ایران نے انتقام لینے کی دھمکی دی ہے، امریکی صدر ٹرمپ بھی دھمکی آمیز بیانات دے رہے ہیں، امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان اور سعودی عرب سے رابطہ کیا ہے۔ چین اور پاکستان نے دونوں ممالک کو پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور بات چیت سے معاملہ حل کرنے کا کہا ہے۔ اسرائیل بھی ہائی الرٹ ہے۔
بغداد ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے، فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے، عراقی میڈیا کا کہنا ہے کہ دیگر ہلاک شدگان میں ایران نواز ملیشیا الحشد الشعبی کا رہنما بھی شامل ہے۔
بغداد میں امریکی حملے پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی پر حملہ عالمی دہشت گردی ہے، امریکا کو اس حرکت کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس حملے کو عالمی دہشت گردی قرار دیا ہے۔
Comments are closed on this story.