امریکا کا گاڑیوں کے ایک اور قافلے پر فضائی حملہ، 6 افراد جاں بحق،2 گاڑیاں تباہ
بغداد: امریکا نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایک اور فضائی حملہ کردیا، حملے میں ایرانی ملیشیا لیڈر کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، جس میں چھ افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے، جبکہ 2 گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیرا ملٹری فورس کے تین گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر شمالی علاقے میں حملہ کیا گیا۔ امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید تین ہزار فوجی بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
پینٹاگون کے مطابق یہ فیصلہ ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے بدلہ لینے کی دھمکی کے بعد کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق حملے میں عراقی پیرا ملٹری فورس الحشدالشعبی کے کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ روز امریکی فضائی حملے میں ایران کے جنرل قاسم سلیمانی مارے گئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی نئی دہلی سے لندن تک معصوم لوگوں کو مارنےمیں ملوث تھے، انہیں مارنے کا فیصلہ جنگ روکنے کے لیے کیا ہے۔ امریکا جنرل سلیمانی کو نشانہ بنانے کے بعد مزید 3 ہزار فوجی مشرق وسطیٰ بھیج رہا ہے، دستے کویت پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
لبنانی گروہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دلوانا دنیا بھر میں پھیلے تمام جنگجوؤں کا فرض ہے۔
ادھر امریکا میں ڈیموکریٹس کے صدارتی امیدواروں نے ایرانی ملٹری کمانڈر پر فضائی حملے کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا یہ اقدام امریکا کو مشرق وسطیٰ کی ایک جنگ میں دھکیل سکتا ہے۔
ایرانی جنرل پر حملے کے بعد ڈیمو کریٹ رکن کانگریس الہان عمر اور رشیدہ طلیب نے ٹرمپ پر کڑی تنقید کی ہے۔ الہان عمر کا کہنا ہے کہ کانگریس کی اجازت لیے بغیر ممکنہ طور پر ایک اور جنگ چھیڑ دی گئی۔ جبکہ رشیدہ طلیب کا کہنا ہے کہ لا پرواہ سرکش صدر امریکا کو غیر ضروری جنگ کے دہانے پر لے آئے۔
القدس فورسز کے سربراہ قاسم سلیمانی ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بعد دوسری طاقتور شخصیت تھے۔ ایران نے ان کی موت کا سخت انتقام لینے کا اعلان کیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایرانی لڑاکا طیارے عراق کے قریب پٹرولنگ کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.