سال 2019 میں عدالت عظمیٰ کیلئے کیسا رہا؟
اسلام آباد: سال 2019 میں عدالت عظمیٰ میں اہم مقدمات زیر سماعت آئے، جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سمیت کئی اہم فیصلے سنائے گئے۔
سال 2019 کے آغاز میں عدالت عظمی نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو تحقیقات کے بعد آصف زرداری، فریال تالپور، اومنی گروپ اور دیگر ملوث افراد کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو طبی بنیادوں پر چھ ہفتوں کی ضمانت دی گئی، قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کیخلاف نیب کی درخواست کو بھی مسترد کیا گیا۔ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال سپریم کورٹ میں زیر سماعت سیاسی مقدمات کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا مقدمہ سماعت زیر سماعت آیا، عدالت نے آرمی چیف کی چھ ماہ کیلئے دوبارہ تقرری کی حکومتی استدعا کو قانون سازی سے مشروط قرار دیتے ہوئے منظور کیا۔
قانونی ماہرین کا ماننا ہے رواں سال جہاں عدالت عظمیٰ میں معمول کے مقدمات زیر سماعت آئے وہیں اس توقع کا اظہار بھی کیا سال 2020 کے دوران سپریم کورٹ زیادہ متحرک اور فعال نظر آئیگی۔
سال 2019 کے اوائل میں سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 38 ہزار تھی جو کہ بڑھ کر 42 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بھی از خود نوٹس نہیں لیا۔
Comments are closed on this story.