خارجہ محاذ پر سال 2019 کیسا رہا؟
اسلام آباد: ماضی کے خارجہ محاذ کے چیلنج 2019 میں بھی برقرار ہے۔ بھارت کی دراندازی، کشمیرمیں کرفیو، مظالم اور بربریت کی داستان کم نہ ہوئی۔
افغانستان میں قیام امن ہو یا پھر امریکا طالبان مذاکرات، پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا۔
ازلی دشمن بھارت کی جانب سے بھی دراندازی، اشتعال انگیزی اور دھمکیوں کا سامنا رہا، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال ابتر کی تشکیل نو کے بل کے باعث وادی میں شدید ردعمل آیا، پاکستان نے معاملے کو اقوام متحدہ سمیت دیگرعالمی فارم پر بھرپور طریقے سے اٹھایا۔
سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ معیشت کے حوالے سے، مصالحت کاری کے حوالے سے فارن آفس نے اچھا کردار ادا کیا، بالعموم پاکستان کی فارن پالیسی 2019ء میں درست سمت رہی، اس پرکام کرتے رہنا چاہئے۔
سینٹ کی خارجہ امورکمیٹی کے چیرمین مشاہد حسین سید نالاں ہے کہ جن چیلنجز کا سامنا تھا حکومت کی جانب سے تیاری دکھائی نہیں دی۔
سابق سفارتکار پاکستان کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ مثالی تعلقات استوار ہونے کی بات کرتے ہیں تاہم مقبوضہ کشمیرکے معاملے پرلائن آف ایکشن نظرنہیں آیا۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے آنے والے دن، ماہ اور سال بہت اہم ہیں، پاکستان کو اپنی پالیسیاں متوازن بنانا ہوںگی اوراپنے دوستوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہوگا۔
Comments are closed on this story.