کراچی : 2019 اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ
کراچی میں سال 2019 کے دوران اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بھی ڈبل فگر میں جا پہنچیں۔ رواں برس پہلے بسما اور پھر دعا منگی کی بازیابی میں ناکامی پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی۔
کراچی میں 2018 کے مقابلے میں 2019 کے دوران اغوا برائے تاوان کا جرم بھی بڑھا، 2018 میں اغوا کی 8 وارداتیں ہوئیں اور پولیس مغوی کو باحفاظت بازیاب کرانے میں کامیاب رہی تھی، 2019 میں نہ صرف دو وارداتیں زیادہ ہوئیں بلکہ ڈیفنس سے اغوا ہونے والی لڑکیوں کی بازیابی بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد ہی ممکن ہوپائی۔
مئی کے مہینے میں بسما کو گھر کے دروازے سے اغوا کیا گیا، سی سی ٹی وی فوٹج منظر عام پر آئیں، مقدمہ درج ہوا، ملزمان کی تلاش کی گئی۔مگر بسما تاوان کے ادائیگی کے بعد گھر لوٹی، پولیس نے کیس میں ناکامی کا اعتراف کیا۔
نومبر میں ان ہی اغوا کارواں نے ڈیفنس سے دعا منگی کا اغوا کیا۔ملزمان نے دعا کے اہل خانہ سے رابطہ کیا، 2 کروڑ روپے تاوان مانگا، پولیس نے ملزمان کے قریب پہنچے کا دعوی کیا،۔
تاہم ملزمان 20 لاکھ تاوان وصول کرنے میں کامیاب رہے۔ قانون نافذ کرنے والوں نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کے بعد جو کامیابیاں حاصل کی تھیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سیاسی دباو یا پھر غلط حکمت عملی کے باعث ان کامیابیوں کے ثمرات نہیں مل پا رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.