مسلم مخالف قانون پر احتجاج میں شرکت، جرمن طالبعلم سے بھارت چھوڑنے کا مطالبہ
نئی دہلی: مسلم مخالف قانون پر بھارت بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ احتجاج میں شامل ہونے والے جرمن طالبعلم کو بھارت چھوڑنے کا کہہ دیا گیا۔ آندھرا پردیش اور مہاراشٹرا کے وزرائے اعلیٰ نے قانون نافذ کرنے سے انکار کردیا۔
عوام متنازع قانون کیخلاف ڈٹ گئے ہیں، غیرملکی بھی احتجاج میں شامل ہوگئے، جرمن طالبعلم نے ساتھ دیا تو ان کو وطن چھوڑنا پڑا۔
It is learnt that Jakob Lindenthal, an exchange student at @iitmadras, from Dresden Germany, is asked to leave India asap. Recently he joined #CAA_NRCProtests in Chennai. pic.twitter.com/ZeS8h6ibfR
— Jinoy Jose Palathingal (@jinoyjosep) December 23, 2019
آواز بلند کرنے والے مسلمان خاندان مشکل میں پڑگئے، متعدد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
آندھرا پردیش اور مہاراشٹرا کے وزرائے اعلیٰ بھی میدان میں آگئے، قانون کے نفاذ سے انکار کردیا۔ عوام نے حکمراں جماعت بی جے پی کو مسترد کردیا۔
شہریت قانون کیخلاف بھارتی طالبہ نے احتجاجاً گولڈ میڈل ٹھکرا دیا۔
#NewsAlert - Rabiha, a gold medalist from Pondicherry university rejected the gold medal because she was allegedly denied entry into the convocation hall when President Kovind arrived for the event on suspicion that she could protest against CAA.#CAAshowdown pic.twitter.com/7R70AX0Pb4
— News18 (@CNNnews18) December 23, 2019
ریاست تامل ناڈو کی یونیورسٹی میں کانووکیشن کی تقریب ہوئی۔ مسلمان طالبہ کو بھارتی صدر کی آمد سے قبل ہال سے نکال دیا گیا۔ جس پر طالبہ نے یونیورسٹی کا گولڈ میڈل لینے سے انکار کردیا۔
Comments are closed on this story.