Aaj News

جمعرات, دسمبر 26, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  

قانون کیخلاف فیصلہ دینے والے جج کو منصب پر رہنے کا حق نہیں، انور منصور

شائع 19 دسمبر 2019 03:38pm

 اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالتی فیصلے کو غیرقانونی، غیرآئینی اور غیر اخلاقی قرار دے دیا ۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جو جج قانون اور اسلام کیخلاف فیصلہ دے ۔ اُسے اِس منصب پر رہنے کا کوئی حق نہیں ۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے مزید کہا کہ حکومت اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے گی ۔

اٹارنی جنرل نے فیصلے کو غیرقانونی اور غیرقانونی قراردیدیا۔

اس سے قبل خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے فیصلے میں پرویز مشرف کو غدارقراردیا ہے۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں جسٹس شاہدفضل کریم اور جسٹس نذر محمد پر مشتمل 3رکنی بینچ نے دو ایک کی اکثریت سے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ۔

 جسٹس وقار سیٹھ اور جسٹس شاہد فضل کریم نے فیصلہ تحریر کیا۔سنگین غداری کیس کا تحریری فیصلہ 169صفحات پرمشتمل ہے۔

رجسٹرار خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلے کی کاپی پرویزمشرف کےوکلا ءکو فراہم کردی،جس کے بعد  سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاءخصوصی عدالت سے روانہ ہوگئے۔

تفصیلی فیصلے میں خصوصی عدالت کے جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ موجود ہے، جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ میں پرویز مشرف کو بری کر دیا۔

دو ججز کا فیصلہ 25 صفحات پر مشتمل ہے جبکہ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ 44 صفحات پر مشتمل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جمع کرائے گئے دستاویزات واضح ہے کہ ملزم نے جرم کیا،  ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبہ کے بغیر ثابت ہوتے ہیں،  ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے،  قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشرف کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہیں۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کو دفاع اور شفاف ٹرائل کا پورا موقع دیا گیا، 2013 میں شروع ہونے والا مقدمہ 2019 میں مکمل ہوا، کیس کے حقائق دستاویزی شکل میں موجودہیں۔

 جسٹس وقار سیٹھ اور جسٹس شاہد فضل نے فیصلے میں لکھا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین غداری کے جرم کا ارتکاب کیا، ان پر آئین پامال کرنے کا جرم ثابت ہوتا ہے اور وہ مجرم ہیں، لہذا پرویزمشرف کو سزائے موت دی جائے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا اگرسزائے موت سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجاتے ہیں توان کی لاش کوڈی چوک لایا جائے۔جس پر جسٹس شاہد کریم نے جسٹس وقار سیٹھ کے اس فیصلے سے اختلاف کیا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ  یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے،  سزائے موت کا فیصلہ ملزم کومفرورقراردینے کے بعد ان کی غیرحاضری میں سنایا،  پرویزمشرف کومفرورکرانے میں ملوث افراد کو قانون میں دائرے میں لایا جائے۔