'دورانِ حمل ٹیسٹ کی وجہ سے میں پوری زندگی کیلئے معذور پیدا ہوا'
لندن: برطانیہ کے 48 سالہ گیری مک فیرلین نامی شہری پیدائشی طور پر معذورہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کی ماں نے دورانِ حمل ایک ٹیسٹ کروایا جس کی وجہ سے وہ معذور ہوئے۔
دی مرر کے مطابق گیری کی پیدائش 1971 میں ہوئی تھی۔ ان کی والدہ نے ان دنوں رائج "ہارمون پریگنینسی ٹیسٹ" کروایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق گیری جب پیدا ہوئے تو ان کے بازو سیدھے اکڑے ہوئے تھے اور مستقل ویسے ہی رہے۔ ان کے دونوں ہاتھوں کی صرف ایک ایک انگلی اور ایک انگوٹھا حرکت کرتا تھا۔ باقی انگلیاں ناکارہ تھیں۔ اس کے علاوہ ان کے بازوﺅں اور ٹانگوں کے کئی پٹھے مردہ تھے۔
بچپن اور لڑکپن میں گیری کے 100 سے زائد آپریشن ہوئے، جن کے نتیجے میں ان کی ٹانگوں اور بازوﺅں میں کچھ لچک آئی۔ اس سے وہ چلنے پھرنے کے قابل ہو گئے اور ان کے بازوﺅں کی اکڑن بھی کسی حد تک ختم ہوگئی لیکن ہاتھ معذور ہی رہے۔
گیری کا کہنا ہے کہ مجھے بچپن سے بتایا گیا میرے ساتھ جو ہوا وہ خدا کی مرضی تھی لیکن میں سوچتا ہوں کہ اگر میری ماں نے وہ ٹیسٹ نہ کروایا ہوتا تو شاید میری یہ حالت نہ ہوتی۔
واضح رہے کہ 1978ء میں اس ٹیسٹ کو نقصان دہ قرار دے کر ختم کر دیا گیا تھا اور اس کی دوا مارکیٹ سے اٹھا لی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.