Aaj News

جمعہ, دسمبر 27, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  

قومی اسمبلی: بھارت میں متنازعہ شہریت کے قانون کیخلاف قرارداد منظور

شائع 16 دسمبر 2019 05:15pm

قومی اسمبلی بھارت میں اقلیتوں کی شہریت سے متعلق بل کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

قرار داد میں بھارتی ایکٹ کی مذمت اور مقبوضہ کشمیرکے عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکہ سے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور اس کے ساتھیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ مودی کے ڈی این اے میں قتل و غارت گری ہے۔ ایوان میں شہدا اے پی ایس کےلیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

 قومی اسمبلی اجلاس میں آغاز پر شہدا اے پی ایس کےلیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وفاقی وزیر شفقت محمود نے  بھارت میں اقلیتوں کی شہریت سے متعلق بل کے خلاف قرارداد پیش کی۔  قرار داد میں قانون کو بھارت کے انتہاپسند عزاِئم کی عکاسی  قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ایکٹ خالصتا مذہبی بنیادوں پر ہے۔

بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ بھارت سٹیزن ایکٹ سے متنازعہ شقیں واپس لے۔ بھارت اقلیتوں سے حقوق غصب کرنے والے تمام اقدامات سے باز رہے۔  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ متنازع قانون نے بھارت میں آئینی بحران کو جنم دیا۔ دنیا مودی کا چہرہ دیکھ رہی ہے۔ کچھ نے ابھی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں لیکن ہم بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کل بھی اور آج بھی کھڑے ہیں۔ مسلمان، دلت، سکھ اور عیسائی بھارت میں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

انھوں نے کہا کہ علی گڑھ یونیورسٹی میں پرامن مظاہرہ کرنے والوں پر ظلم کیا گیا۔ گجرات میں اسی مودی نے ہزاروں مسلمانوں کو قتل کروایا تھا۔ آج وہی مودی یہ سب کچھ کر رہا ہے۔

سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے دنیا دیکھ رہی ہے۔  اب ہمارے پاس یہ موقع آیا ہے کہ ہم دنیا کو بھارتی مائنڈ سیٹ سے آگاہ کریں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت میں 2002میں مودی نے گجرات میں جو کیا اس کو دھرایا جارہا ہے، کشمیریوں کی پاکستان سے امیدیں ٹوٹ رہی ہیں، قراردادوں تک محدود نہ رہیں، ہم نے اب تک کیا کیا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی کا ریاست پر اعتماد ختم ہو رہا ہے، ہر شعبے میں تشدد عام ہورہا ہے، ہمیں سبق سیکھنا ہوگا ورنہ داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ  پاکستان ٹوٹنے پہ نہ کوئی نادم ہے نہ شرمسار ہے۔ کوئی سبق نہیں سیکھا گیا ۔ حکمرانی کی خواہش میں آئین سے کھلواڑ کیا جاتا رہا۔ قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، بعد ازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔