وکلاء اور ڈاکٹرز کا معاملہ کیا ہے؟
لاہور: گزشتہ روز وکلاء کے ہجوم نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر دھاوا بولا، لیکن بہت سے لوگوں کو اس کا پس منظر نہیں معلوم۔
رپورٹ کے مطابق قانون کے وکلاء نے ایک ویڈیو وائرل ہونے پر قانون اپنے ہاتھ میں لیا۔ کچھ دن پہلے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہی میں وکیلوں نے قطار سے ہٹ کر دوائی مانگی تھی جس کے بعد ہسپتال کے عملے اور ڈاکٹرز سے ان کا جھگڑا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی پر حملہ کرنے والے وکلا ءکے خلاف مقدمہ درج
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے آؤٹ ڈور میں تقریباً 15 روزقبل کچھ وکلاء آئے اور پہلے دوا لینے کے لیے عملے کو دھمکایا، ان سے جھگڑ پڑے جس پر ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اسٹاف اور وکلاء میں لڑائی شروع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی حملہ ، وکلاء کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی قرار، ابتدائی رپورٹ
جھگڑے کے بعد وکیلوں نے ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی اور بعد میں اس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کروائیں۔
ڈاکٹروں نے منگل کو واقعے پر معافی بھی مانگی اور مطالبہ کیا کہ معاملے کے حل کے لیے مشترکہ کمیٹی بنائی جائے اور اسے سفید اور کالے کوٹ کا جھگڑا نہ بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے پی آئی سی میں وکلاء کے ہنگامے کا نوٹس لے لی
تاہم گزشتہ روز ڈاکٹرز کی دوسری ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ڈاکٹرز وکیلوں کا مذاق اڑا رہے تھے، جس پر وکیلوں کو غصہ آگیا۔ وکیلوں نے سائبر کرائم سیل میں شکایت کرنے کے بجائے اسپتال پر ہی ہلہ بول دیا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وکلاء نے دو روز قبل وائرل ہونے والی ویڈیو کو حملے کا جواز بنایا، ان کے وحشیانہ حملے کی ایک وجہ اگلے ماہ ہونے والے لاہور بار کے الیکشن بھی ہیں۔
Comments are closed on this story.