نوجوان وکلاء کی رہنمائی کیلئے سینئرز دستیاب نہیں، چیف جسٹس کھوسہ
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ وکیل کو سب سے پہلے سائل کا مفاد دیکھنا چاہیئے 5 سال پہلے اعلان کیا تھا میری عدالت میں کوئی کیس ملتوی نہیں ہوگا اگر جج انصاف نہیں کرتا تو عوام عزت کیوں کرے عدالتوں میں کیسز کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے وکالت پیسہ بنانے کے لئے نہیں خدمت کے لئے کی جاتی ہے۔.
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ہائیکورٹ بار ملتان میں تقریب ’ دی ملتان کلو کیم 2019 ‘سے خطاب کیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ نوجوان وکلاء کی رہنمائی کیلئے سینئرز کم ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہرسال اتنے وکلاء آرہے ہیں کہ رہنمائی کے لئے سینئرز کم پڑگئے ہیں نئے وکلاء کو روایات ، ادب ، آداب سیکھنے کا موقع نہیں ملتا نئے وکلاء زیادہ جبکہ سینئر کم ہوگئے ہیں جس سے توازن بگڑ گیا ہے۔.
جسٹس کھوسہ نے مزید کہا کہ ماضی میں قانون کا امتحان پاس کرکے آنے والے نوجوان وکلا کو سینئرز کے پاس جگہ مل جاتی تھی وہ ان سے دو چار سال سیکھتے تھےمگر اب اتنی زیادہ تعداد میں وکلا آرہے ہیں لیکن اس تعداد میں سینیر دستیاب نہیں ہیں اس لئے وہ روایات ، ادب ، فن نہیں رہا یہی وجہ ہے کہ نوجوان وکلا کو روایات کا علم نہیں جن لوگوں نے وہ ر وایات نہ دیکھی ہو وہ اسے آگے کیسے منتقل کریں گے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے نوجوان وکلا کا بھی قصور نہیں ہے..چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملتان سے وکالت کا آغاز کیا اور ملتانی ہونے پر فخر ہے۔.
Comments are closed on this story.