آرمی چیف مدت ملازمت توسیع کیس: اٹارنی جنرل نے جنرل کیانی کو "جسٹس کیانی" کہہ دیا
اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو "جسٹس" کہہ دیا اور کہا کہ جسٹس کیانی کی تقرری بھی ایسے ہی ہوئی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل کی تصحیح کی اور کہا کہ جسٹس کیانی نہیں جنرل کیانی کی تقرری۔ جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
چیف جسٹس کے ریمارکس کے دوران اٹارنی جنرل درمیان میں بول پڑے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ جلدی میں تو نہیں؟ اس پر اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ نہیں میں رات تک یہاں ہوں۔
دورانِ سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایک بندہ ریٹائرمنٹ کی عمرکو پہنچ چکا تو اس کی ریٹائرمنٹ کومعطل کیا جاسکتا ہے، اگر جنگ ہورہی ہو تو پھر آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ میں عارضی تاخیر کی جاسکتی ہے۔
چیف جسٹس کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ریٹائرمنٹ کی حد کا کوئی تعین نہیں، اس پر جسٹس منصور نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ریٹائرمنٹ نہیں ہوسکتی؟ مدت پوری ہونے پر محض غیر متعلقہ قاعدے پر توسیع ہوسکتی ہے، یہ تو بہت عجیب بات ہے۔
معزز چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ انگریز نے جو بنایا تھا وہ ایک اسکیم تھی، جو ترمیم کرکے آپ آگئے ہیں وہ آرمی چیف سے متعلق ہے ہی نہیں، اس پر اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا کہ وفاقی حکومتی افسران سے متعلق رولز بنائے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ ابھی تک ہمیں یہ اسکیم ہی سمجھ نہیں آئی کہ کن رولز کے تحت توسیع ہوئی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ دیکھتے ہیں بحث کب تک چلتی ہے، ابھی تک تو ہم کیس سمجھ ہی رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.