Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

مائیں اپنے نومولود بچوں کی جان لینے کیلئے "کولا" پلانے لگیں

شائع 27 نومبر 2019 06:58am

نیروبی: کینیا میں مائیں ان چاہی اولاد کو اپنے دودھ کی بجائے مارکیٹ میں دستیاب معروف برانڈز کی "کولا" اور دیگر شوگری مشروبات پلا کر موت کے گھاٹ اتارنے لگیں۔

میل آن لائن کے مطابق کینیا میں یہ صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں سے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

کارکنان کا کہنا ہے کہ کینیا میں اسقاط حمل کے متعلق قوانین انتہائی پیچیدہ ہیں اور عملاً اسقاط حمل غیرقانونی ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں محفوظ اسقاط حمل کرنے والے ڈاکٹروں کی بھی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے خواتین اسقاط حمل کروانے کی بجائے بچے کو پیدا کرنے کے بعد موت کے گھاٹ اتار رہی ہیں۔

کارکنان کا کہنا تھا کہ ان خواتین میں بن بیاہے ماں بننے والی لڑکیوں کی اکثریت ہے تاہم یہ کام کرنے والی شادی شدہ خواتین کی بھی کمی نہیں۔ وہ پیدائش کے بعد بچے کو دودھ کی بجائے معروف برانڈز کی سافٹ ڈرنکس اور دیگر ایسے مشروبات پلاتی ہیں جس کے باعث چند دن میں ہی بچے کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کینیا میں اس طرح بچوں کو قتل کیے جانے کی شرح اس قدر زیادہ ہے کہ کینیا کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں مرنے والے نومولودوں میں اسی طرح قتل کیے جانے والوں کی اکثریت ہوتی ہے۔

کیبرا کی انسانی حقوق کی کارکن ونسنٹ اودھیامبو کا کہنا تھا کہ کینیا میں اب یہ بات عام ہو چکی ہے کہ نومولود بچے کو کولا پلائیں تو وہ چند دنوں میں ہی مر جاتا ہے۔ ایسی صورت میں بچہ زیادہ سے زیادہ تین دن تک زندہ رہتا ہے۔