جب برمودہ ٹرائی اینگل میں پُراسرار جزیرے کا ظہور ہوا
کرہِ ارض کے پراسرار مقام "برمودہ ٹرائی اینگل" پہلے ہی اپنے خوفناک اور پراسرار قصّوں کی وجہ سے مشہور ہے، مگر اس میں اچانک ایک جزیرے کے ظاہر ہونے سے اس کی پراسراریت میں اور بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
برمودہ ٹرائی اینگل میں یہ جزیرہ اپریل 2017 میں سامنے آیا تھا۔ قرب وجوار میں رہنے والے لوگ اور ماہرین اس پراسرار جزیرے کے قریب جانے سے منع کرتے ہیں۔
برطانوی اخبار دی میٹرو کے مطابق مقامی لوگوں نے اس پراسرار جزیرے کو "چلی" کا نام دیا ہے۔ ایک میل لمبا اور 400 فٹ چوڑے اس جزیرے میں ہرطرف ریت ہی ریت دکھائی دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رومانیہ کے جنگل میں بھی ایک ‘برمودا ٹرائی اینگل’ واقع ہے
برمودہ ٹرائی اینگل اپنی خوفناکی کی اور دیو مالائی کہانیوں کی وجہ سے پہلے ہی بدنام رہا ہے۔ گیس سے بھرپور اس مقام کو سمندر کا انتہائی خطرناک علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ برمودہ ٹرائی اینگل کے بہت سے رازوں سے اب تک پردہ نہیں اٹھایا جاسکا۔
نئے سامنے آنے والے جزیرے "چلی" پر مردہ مچھلیوں اور سیپیوں کی بڑی تعداد بھی دیکھی گئی ہے۔
امریکا کی شمالی ریاست کیرولینا کے ساحل "کیپ بوینٹ" کے بالمقابل ظاہر ہرنے والے جزیرے کو دیکھنے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پُل سےغائب ہوتی ٹریفک نے دنیا کو حیران کردیا: ویڈیو وائرل
جانیسن ریگن نے اپنے پوتے کے ہمراہ کیپ ہیٹرس کے علاقے کو وزٹ کیا۔ اخبار "پائلٹ آن لائن" کے مطابق مسز ریگن نے کہا کہ ہاں میں نے ایک پراسرار جزیرہ دیکھا۔ وہ اپریل میں سامنے آیا جو بہت پراسرار اور دیوانہ کرنے والا ہے۔
برمودہ ٹرائی اینگل میں سامنے آنے والے پراسرار جزیرے پر شارک مچھلیاں بھی پائی گئی ہیں۔ یہ جزیرہ پانی کی طاقت ور لہروں سے 50 گز کے فاصلے پر ہے۔
نارتھ کیرولینا بیچ آرگنائزیشن کے چیئرمین بل اسمتھ کہتے ہیں کہ ہمیں پراسرار جزیرے پر موجود شارک سے بھی تشویش لاحق ہے، اس سے بھی زیادہ ڈر پانی میں ڈوبنے کا ہے۔
بعض مہم جو برمودہ ٹرائی اینگل میں ظاہر ہونے والے جزیرے میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ڈریگن ٹرائی اینگل’ پراسرار موت کو دوسرا نام’
ایک مہم جو"ٹرافیس فیلپس" کا کہنا ہے کہ وہ اس جزیرے سے محبت کرتا ہے کیونکہ اس میں سیپیوں کی وافر مقدار موجود ہے۔
فیلپس برمودہ ٹرائی اینگل کے جزیرے میں داخل ہوا جب کہ اس کا دوست میڈلین ایاڈز اس کی بہ حفاظت واپسی پر کنارے پر کھڑا رہا۔
ابھی تک اس جزیرے کی ماہیت کا پتا نہیں چل سکا ہے۔ یہ اندازہ کرنا مشکل ہے کہ آیا یہ عارضی جزیرہ خشکی کا مستقل حصہ بن پائے گا یا جلد ہی سمندر میں بہہ جائے گا۔
Comments are closed on this story.