پولینڈ: آزاد عدلیہ کیخلاف کریک ڈاون ، ججز بھی حکومت کیخلاف میدان میں
پولنڈ میں آزاد عدلیہ کیخلاف کریک ڈاون کے باوجود پولش ججز کی جانب سے ہمت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔پولینڈ میں جج کے فرائض سرانجام دینے والی خاتون مونیکا فریکواکی نے صحافی سے ملاقات کے دوران شکوک کا اظہار کیا کہ ان کو ایسالگتا ہے کہ تمام حکومتی مشینری انکے پیچھے لگ گئی ہے ۔
یورونیوز میں شائع ایک مضمون کے مطابق مونیاکا تعلق ان تیس ججز سے ہے جن کیخلاف حکومت مشینری متحرک ہے اور ان کو ہراساں کرنے کیلئے ان کیخلاف مہم جاری ہے۔ اور جرائم کی لمبی فہرست میں آئین کی بالادستی کیلئے ٹی شرٹ پہننا اور آزاد عدلیہ کی اہمیت میڈیا کے سامنے اجاگر کرنا شامل ہیں ۔
مونیکا کیخلاف موسم گرما کے اس فیسٹیول کے بعد سے مہم شروع ہوئی جس میں انہوں نے عوامی سطح پرآزاد اور منصفانہ مقدمات کی اہمیت پر عوامی سطح پر میڈیا کے سامنے بات کی۔
مونیکا نے میڈیا کے سامنے نہ صرف حکومت کی جانب سے جاری عدالتی اصلاحات کو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ حکومت کی جانب سے کنٹرول کیے جانیوالی ٹربیونلز کو انصاف کے ساتھ مزاق قرار دیا ۔
پولینڈ میں ججز کے بعد حکومت نے نیشنل کونسل آف جوڈیشری کی آزادی پر حملہ کیا ہے ، یہ کونسل ججز کی تقرری کے معاملات دیکھتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پولینڈ میں عدالتی اصلاحات اس لئے متعارف کروائی گئی ہیں تاکہ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر ستر سے پینسٹھ سال کرکے ان کو جوڈیشری سے ہٹایا جاسکے۔
مضمون میں وزارت انصاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے تاہم حکومت کیلئے مشکلات اس وقت بڑھیں جب یورپی یونین کے کورٹ آف جسٹس کے کئی ججز آزاد عدلیہ کی حمایت میں حکومت کیخلاف سامنے آگئے۔
جون دوہزار انیس میں فیصلہ دیا گیا تھا کہ پولینڈ میں سپریم کورٹ سے متعلق اصلاحات یورپی یونین کے قوانین سے متصادم ہیں جبکہ پانچ نومبر کو بھی ایک فیصلے میں خواتین اور مرد ججز کی ریٹائرمنٹ کیلئے مختلف عمروں کو امتیازی قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف قانون ہونے کا فیصلہ دیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.