Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

' نوازشریف منگل کو بیرون ملک علاج کیلئے روانہ ہوں گے'

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2019 08:16am
فائل فوٹو

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نوازشریف منگل کو بیرون ملک علاج کے لیے روانہ ہوں گے، ایئرایمبولینس منگل کی صبح پہنچ جائے گی۔

ترجمان ن لیگ نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ڈاکٹرز نے آج صبح پھر نوازشریف کا تفصیلی معائنہ کیا ہے۔ نوازشریف کی صحت قابل سفر بنانے کے لیے اسٹیرائڈز کی ہائی ڈوز دی جارہی ہیں، پلیٹ لیٹس کی مقدار سفر کے قابل کرنے کی کوششیں جاری ہیں، ڈاکٹرز محفوظ حکمت عملی پر کاربند ہیں۔

مریم اورنگزیب نے قوم سے نوازشریف کا سفر بخیر ہونے کے لیے دعاؤں کی اپیل کردی۔

نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے ایئر ایمبولینس جلد لاہور پہنچ جائے گی، نوازشریف اگلے اڑتالیس گھنٹوں نے بیرون ملک روانہ ہوسکتے ہیں، ٹویٹر پیغام میں انھوں نے کہا کہ نوازشریف طبیعت میں بہتری کے بعد ہی لندن روانہ ہونگے۔

واضح رہے کہ نواز کی روانگی کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ وزارت داخلہ کو ابھی تک موصول نہیں ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق عدالتی فیصلہ موصول ہونے پر نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ای سی ایل سے نام نکلتے ہی ائیرایمبولینس لاہور کیلئے روانہ ہوگی۔ نوازشریف اور شہبازشریف کی امیگریشن ایئرپورٹ کے حج لاؤنج پر ہی کی جائےگی، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے عملے کا شیڈول بھی مانگ لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اے ایس ایف  نے حج لاؤنج میں سیکورٹی انتطامات کا جائزہ لیا، جبکہ حج ٹرمینل پرتعینات عملے کا شیڈول لاہورائیرپورٹ مینجر سے مانگا گیا۔

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بغیر کسی شرط کے چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے۔ نوازشریف کی صحت میں بہتری نہ آئی تو پھر توسیع بھی ہوسکتی ہے۔ حکومت چاہے تو سفارتخانے کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کرسکتی ہے۔ اگر نواز شریف مقررہ وقت پر وطن واپس نہ آئے تو پھر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژنل بنچ نے نوازشریف کے بیرون ملک علاج کیلئے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔

دوپہر 12 بجے کے قریب شروع ہونے والی سماعت میں کئی بار وقفہ کیا گیا۔ حکومتی اجازت نامے کو مشروط کئے جانے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور لیگی وکلا میں کئی بار اختلاف ہوا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان کا مؤقف تھا کہا کہ ہم نے عدالت کی رٹ قائم کرنے کیلئے شرائط لاگو کیں، عدالت نے نواز شریف کو علاج کیلئے آٹھ ہفتے کی ضمانت دی، اگر نواز شریف حکومت کو انڈیمنٹی بانڈز نہیں دینا چاہتے تو عدالت میں جمع کروا دیں، شرائط اس لیے ہیں کہ نواز شریف واپس آ کر پیش ہوں۔

مسلم لیگ نون کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ جب عدالت اپیل سن رہی ہو تو حکومت مداخلت کر سکتی ہے اور نہ ہی کوئی شرط عائد کر سکتی ہے۔ عدالتی حکم پر انڈر ٹیکنگ دینے کو تیار ہیں، نواز شریف صحتیاب ہوئے تو ایک لمحہ ضائع کئے بغیر واپس آجائیں گے۔

دالتی حکم پر لیگی وکلا نے شہباز شریف اور نوازشریف کی جانب سے بیان حلفی جمع کروائے، جس پر اٹارنی جنرل نے اعتراض کر دیا۔ بالآخر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد بیان حلفی کا ڈرافٹ خود تیار کیا۔

ایک بار پھر اٹارنی جنرل نے اعتراض کرتے ہوئے مؤقف دیا کہ بیان حلفی پر عمل نہ ہوا تو کیا ہوگا، جس پر جسٹس باقر نجفی نے بتایا کہ توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

شام 6 بجے کے قریب فریقین کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بغیر کسی شرط کے قابلِ توسیع چار ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی، اس دوران حکومت پاکستان سفارتی اہلکاروں کے ذریعے نوازشریف سے رابطے میں رہ سکے گی۔