Aaj News

جمعہ, دسمبر 27, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  

پیٹر 2.0: دنیا کا پہلا سائنس دان جو مکمل "سائبورگ" بن گیا

شائع 16 نومبر 2019 04:29am

برطانوی ڈاکٹر پیٹر اسکاٹ مورگن کا شمار دنیا مشہور روبوٹکس کے ماہرین میں ہوتا ہے۔ انہیں 2017 میں "موٹر نیوران ڈیزیز" نام کی بیماری لاحق ہو گئی تھی جس میں باڈی کے عضلات جھڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں بتایا تھا کہ وہ 2019 میں انتقال کر جائیں گے۔ تاہم پیٹر نے موت سے ہار نہ ماننے کا ارادہ کر لیا اور اپنے جسم کو روبوٹ بنانے کی ٹھان لی۔

پیٹر کا کہنا ہے کہ وہ ان حدوں سے پار جانا چاہتے تھے جہاں تک سائنس اب تک پہنچنے میں ناکام رہی تھی۔

برطانوی اخبار مرر کے مطابق پیٹر رواں ہفتے ایک مہینہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رہنے کے بعد گھر لوٹ آئے ہیں، ان کا علاج مکمل ہو چکا ہے اور وہ اپنی نئی مشینی زندگی گزارنے کے لیے تیار ہیں۔

اس سلسلے میں پیٹر کے مختلف آپریشز کئے گئے جن میں کچھ بہت پیچیدہ اور خطرناک تھے۔

پیٹر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جسم کو روبوٹ بنانے کے لیے مزید آگے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انہوں نے مذاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جسم میں مائیکروسافٹ سے زیادہ اپ گریڈ ہو چکے ہیں۔

پیٹر کے چہرے کا ایک بالکل حقیقی نظر آنے والا اوتار بنایا گیا ہے۔ اس اوتار کا جسم کی مصنوعی ذہانت کے نظام سے رابطہ ہے۔

پیٹر کے اندر ایک نظام بھی ہے جس سے وہ محض اپنی آنکھوں کی جنبش سے مختلف کمپیوٹرز کو استعمال کر سکتے ہیں۔

روبوٹ بننے کے بعد پیٹر نے کہا ہے کہ اب وہ پیٹر 1.0 سے پیٹر 2.0 میں تبدیل ہو چکے ہیں۔