Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

بھارت: ہندو طلباء مسلمان پروفسیر کیخلاف سڑکوں پر

شائع 15 نومبر 2019 04:01pm

 

بھارت کا سیکولرزم ایک مرتبہ پھر بے نقاب ہوگیا ہے ۔بھارت میں ہندو طلباء نے مسلمان پروفیسر فیروز خان  کیخلاف دھرنا دےدیا۔ طلباء نے سوال اٹھایا ہے کہ ایک مسلمان پروفیسر ہندووں کو مذہب کی تعلیم کیسے دے سکتا ہے۔  مسلمان پروفیسر بنارس یونیورسٹی میں شعبہ سنسکرت میں تعینات ہوئے ہیں۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ مذہب کے نام پر ان کے ساتھ تفریق نہیں برتی جا سکتی ہے۔  ان کا موقف ہے کہ  پرفیسر فیروز تمام امیدواروں میں سب سے قابل پروفیسر ہیں ۔

انتہا پسند ریسرچ اسکالرز شبھم تیواری نے سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ کہ  مسلمان ہندوؤں کو دھرم اور سنسکر تعلیم نہیں دے سکتا ہے۔

’ طلبہ ان کی تقرری منسوخ کرانے کے لیے مخصوص پوچا پاٹ بھی کررہے ہیں ۔ اور احتجاج میں وہ یونیورسٹی کے بانی کے قول کا حوالہ بھی دے رہے ہیں۔   جس میں غیر ہندو مذہب کو سنسکرت کالج میں پڑھانے کی اجازت نہ دینے کا کہا گیا ہے ۔

یونیورسٹی انتظامیہ  نے فیروز خن کو سبھی امیدواروں میں سب سے  قابل قرار دیا ہے   اور کہا ہے کہ ضابطے کی رو زے مذہب کی بنیاد پر کسی سے تفریق نہیں برتی جا سکتی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے  فیروز خان  نے اس دھرنے کے خاتمے کی امید ظاہر کی اور کہا کہ طلبہ ان کی تقری کے خلاف احتجاج ترک کر دیں گے اور انھیں یہاں پر  تعلیم مہیا کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

فیروز خان کا تعلق راجستھان سے ہے۔ انھوں نے سنسکرت میں پی ایچ ڈی کیا ہے، فیروز اس سے قبل جے پور کے ایک سنسکرت ادارے میں پڑھاتے تھے۔ وہ سنسکرت کے ایک بہترین سکالر ہیں۔ اس شعبے میں وہ کئی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔اگرچہ کہ وہ  یونیورسٹی میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے لیے بنارس پہنچ چکے ہیں تاہم انھوں نے ابھی تک  کالج جوائن نہیں کیا ہے۔