تاج محل بھی ہندوؤں کے مندر پر تعمیر کیا گیا، بھارتی پارلیمینٹیرین کا دعویٰ
نئی دہلی: بابری مسجد پر بھارتی سپریم کورٹ کے متنازع فیصلے کے بعد شدت پسند بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نیا محاذ کھولنے کے لیے پر تولنے لگی۔
بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی ریاست اُترپردیش میں واقع تاج محل بھی ایک مندر کو گرا کر بنایا گیا تھا۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ محل کو بھی گرایا جائے اور اس پر مندر قائم کیا جائے۔
الجزیرہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے رکن اسمبلی وینے کتیار نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ تاج محل دراصل تیج مندر کو گرا کر اس کی جگہ تعمیر کیا گیا اور بہت جلد تاج محل کو تیج مندر میں تبدیل کردیا جائے گا۔
ونے کتیار کے مطابق تاج اور تیج (مندر) میں زیادہ فرق نہیں ہے، یہ ہمارا مندر ہے اور بہت جلد تاج محل کو بھی مندر میں تبدیل کردیا جائے گا۔
وینے کتیار جو کہ بابری مسجد کی شہادت میں کردار ادا کرنے کے مقدمے کا سامنا بھی کر رہے ہیں پہلے بھی اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں۔
اکتوبر 2017 میں انہوں نے ایسا ہی ایک دعویٰ کیا تھا، تاہم اس وقت ان کا کہنا تھا کہ تاج محل شیو مندر کو گرا کر بنایا گیا۔
ماضی میں کئی دوسری انتہا پسند ہندو شخصیات بھی اس طرح کے دعوے کرتی رہی ہیں، تاہم بھارت کے ماہرین آثار قدیمہ عدالت میں بیان دے چکے ہیں کہ تاج محل کسی مندر پر نہیں بنایا گیا بلکہ ایک مقبرے پر بنایا گیا تھا اور وہ مسلمانوں ہی کی جگہ تھی۔
واضح رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو ایک فیصلے میں ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے 1992 میں شہید کی گئی بابری مسجد کی جگہ مندر تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر بھارت میں بسنے والے مسلمانوں نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ نئی دہلی سے 200 کلومیٹر دور آگرہ میں موجود سفید سنگ مرمر سے تیار یہ شاندار محل 17ویں صدی میں مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیوی ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔
تاج محل کا شمار دنیا کے 7 عجوبوں میں ہوتا ہے اور یہاں ہر سال اوسطاً 60 لاکھ سیاح آتے ہیں، لیکن گزشتہ سال اتر پردیش حکومت کی جانب سے سیاحت کے حوالے سے شائع کتاب میں اس کا ذکر بھی نہیں کیا گیا۔
Comments are closed on this story.