Aaj News

ہفتہ, دسمبر 28, 2024  
25 Jumada Al-Akhirah 1446  

ایران: امریکی دھمکیاں مسترد، یورینیئم افزودگی کا عمل بحال

شائع 09 نومبر 2019 05:10am

تہران: ایران نے جنوبی تہران میں قائم اپنے زیر زمین فورڈو پلانٹ میں یورینئم کی افزودگی بحال کرکے مغربی طاقتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے بتایا کہ انجینئرز نے جمعرات کو صبح سے ہی پلانٹ کے سینٹری فیوجز میں یورینئم ہیگزا فلورائیڈ گیس ڈالنا شروع کی۔

خیال رہے کہ طویل عرصے تک خفیہ رہنے والے فورڈو پلانٹ میں یورینئم کی افزودگی کی معطلی ان شرائط میں شامل تھی جس پر ایران پابندیاں اٹھانے کی صورت میں راضی ہوا تھا۔

ایران کی جانب سے یہ اعلان گیا کہ وہ آدھی رات کے وقت فورڈو پلانٹ پر افزودگی کا عمل بحال کردے گا، جس کے بعد کمزور جوہری معاہدے کے دیگر فریقین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس مئی میں امریکا کی جانب سے تاریخی جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر دستبرداری کے بعد سے برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس اس معاہدے کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے ایٹمی انسپیکٹر کو جوہری تنصیب میں داخلے سے روک دیا

تاہم اب یورینئم افزودگی کی بحالی ایران کی جانب سے معاہدے کے خلاف اٹھایا گیا چوتھا اقدام ہے جس کے ردِ عمل میں امریکا نے ’سنجیدہ اقدامات‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ یورینئم کی افزودگی ایک حساس عمل ہے جو جوہری توانائی کے پلانٹ کے لیے ایندھن تیار کرتا ہے، لیکن اس کی انتہائی شکل وار ہیڈ کے لیے جوہری مواد بھی ہوسکتی ہے۔

ایران اب 2015 کے جوہری معاہدے میں دی گئی حد 3.67 فیصد سے زیادہ یعنی 4.5 فیصد یورینئم افزودہ کررہا ہے لیکن یہ اس کی سابقہ سطح سے 20 فیصد جبکہ وار ہیڈ کے جوہری مواد کی حد سے 90 فیصد کم ہے۔

اس سلسلے میں ایرانی نیوکلیئر آرگنائزیشن کا کہنا تھا کہ یہ تمام سرگرمیاں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی نگرانی میں جاری ہیں۔

اس سے قبل ایران نے جعمرات کو اس وقت آئی اے ای اے کی ایک انسپکٹر کی اسناد واپس لینے کا اعلان کیا تھا جب نطنز میں ایک افزودگی پلانٹ کے گیٹ پر ان کی وجہ سے الارم بج گیا تھا اور شبہ پیدا ہوا تھا کہ وہ اپنے ساتھ مشکوک مواد رکھے ہوئے ہیں۔

تاہم یہ بات سامنے نہیں آسکی کہ انسپکٹر کے پاس سے کونسا مواد برآمد ہوا تھا۔