Aaj News

ہفتہ, دسمبر 28, 2024  
25 Jumada Al-Akhirah 1446  

قدیم مسجد کی دریافت نے اسرائیلیوں کو حیرت میں مبتلا کردیا

شائع 05 نومبر 2019 05:29am

صحرا النقب میں قدیم ترین مسجد جس کا رخ کعبۃ اللہ (مکہ المکرمہ) کی جانب ہے کے مکمل اور بھرپور آثار ملنے پر ماہرین آثار قدیمہ حیرت میں پڑ گئے۔ ماہرین کو یقین ہے کہ یہ مسجد ساتویں یا آٹھویں صدی میں تعمیر ہوئی ہوگی۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تاریخی حوالوں سے ثابت ہے کہ موجودہ اسرائیل جس سرزمین پر واقع ہے۔ اس پر مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے دورحکومت میں (636 سن عیسوی) مسلمانوں کی حکومت قائم تھی۔

Image result for ancient mosque found in israel

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے جرمنی کےنشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مسجد کی دریافت کو اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ نے انتہائی حیران کن قرار دیا ہے۔ جنوبی اسرائیل میں پھیلے صحرائی علاقے میں 1200 سالہ پرانی مسجد کی باقیات عرب بدوؤں کی بستی والے شہر راحت کے قریب سے ملی ہیں۔

The remains of the mosque were discovered as Israeli authorities prepared to build a new neighborhood in the city of Rahat.

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ جون سلیگمان اور شہور زور کا مسجد کی تعمیر کے متعلق کہنا ہے کہ یہ ساتویں یا آٹھویں صدی میں تعمیر ہوئی ہوگی۔

ماہرین کے مطابق ملنے والی باقیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چھوٹی مسجد ہوگی لیکن اپنے طرز تعمیر سے جدید دکھائی دیتی ہے مگر اس کو غالباً دنیا کی قدیم ترین مساجد میں شمار کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ کا دعویٰ ہے کہ اس جیسی مسجد کے باقیات دنیا کے کسی اور خطے سے برآمد نہیں ہوئے ہیں جو انتہائی حیران کن ہے۔ جون سلیگمان اور شہور زورکے مطابق مسجد کا ڈھانچہ مستطیل اور اوپر سے کھلا ہوا ہے۔ نماز پڑھنے کے مقام پر محراب نہایت واضح ہے۔

Related image

اسرائیلی ماہرین نے تسلیم کیا کہ مسجد کی محراب کا رخ مکہ المکرمہ کی جانب ہے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ 1200 سال قبل اس کو علاقے کے مسلمان کسانوں نے تعمیر کیا ہوگا۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماہر آثار قدیمہ گڈون اوینی یقین رکھتے ہیں کہ موجودہ اسرائیل میں دریافت ہونے والی یہ دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ مسجد کے ساتھ زرعی فارم کے آثار ملے ہیں جس کے ساتھ آبادی کے نشانات نمایاں ہیں۔ آبادی میں بنے ہوئے مکانات خاصی اہمیت کے حامل قرار دیے جارہے ہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ملنے والے مکانات کے آثار میں گودام، باورچی خانہ اور مہمان خانہ نمایاں ہیں۔