Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

رابی پیرزادہ کی حمایت، لڑکیاں اپنی برہنہ تصاویر شیئر کرنا شروع

شائع 04 نومبر 2019 05:38am

کراچی: رابی پیرزادہ کی نجی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر لیک ہوئیں تو بہت سے لوگ ان کی حمایت میں سامنے آگئے اور ان سے اظہار یکجہتی کے لیے اپنی برہنہ تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا شروع کردیں۔

کچھ لبرل ذہنیت کے لوگ ٹوئٹر پر#IAmRabiPirzada کے نام سے اپنی تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔ اس ٹرینڈ کے تحت سب سے پہلے فوزیہ الیاس نامی ایک خاتون نے اپنی برہنہ تصاویر ٹوئٹر پر شیئر کیں، انہوں نے اپنے مخصوص نسوانی اعضاء کے پردے کے لیے ایک کاغذ پر #IAmRabiPirzada لکھا اور اسے اپنے اعضاء چھپانے کے لیے استعمال کیا۔

فوزیہ الیاس کا کہنا ہے کہ اپنے جسم پر شرمندہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ خواتین کو ہی اپنی جسمانی ساخت کی وجہ سے کیوں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رابی پیرزادہ نے کچھ بھی غلط نہیں کیا، یہ اس کی اپنی زندگی اور اس کی اپنی پسند، ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو رابی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اس مہم میں فوزیہ الیاس کے شوہر سید احسن گیلانی بھی شامل ہیں جو اپنی فیس بک وال پر مختلف تصاویر رابی پیرزادہ کی حمایت میں پوسٹ کر رہے ہیں۔ اسی طرح ٹوئٹر اور فیس بک پر دیگر لوگ بھی رابی پیرزادہ کی حمایت میں اپنی نیم برہنہ تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ "آئی ایم رابی پیرزادہ" مہم فوزیہ الیاس نے شروع کی ہے جو خود کو ملحد (بے مذہب) قرار دیتی ہیں، ان کے شوہر بھی فیس بک پر خود کو ملحد قرار دیتے ہیں، ان کی ٹائم لائن پر بعض ایسی قابل اعتراض پوسٹس بھی موجود ہیں جو مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتی ہیں۔

ImageImage

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکن ڈاکٹر فرحان ورک نے "آئی ایم رابی پیرزادہ" مہم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رابی پیرزادہ کی حمایت میں لوگ کپڑے اتار کر اپنے مخصوص اعضاء پر #IAmRabiPirzada  لکھ رہے ہیں، یہ کیا جاہلانہ طریقہ ہے کسی کی حمایت کرنے کا ، ان لوگوں کا دماغ ٹھیک ہے؟۔

ایک اور ٹویٹ میں فرحان ورک نے لکھا 'قیامت کی نشانیاں ظاہر ہو رہی ہیں۔ اس قوم کو کوئی لحاظ نہیں۔ رابی پیرزادہ کی ویڈیو پرائیویٹ تھی جو لیک کی گئی، اس کو فحاشی پھیلانا نہیں کہا جا سکتا لیکن جو لوگ اپنی ننگی تصویریں رابی کی حمایت میں شیئر کر رہے ہیں وہ فحاشی پھیلا رہے ہیں۔ ان کو روکنا ہوگا'۔

واضح رہے کہ اس مہم کو ایک طرف جہاں جاہلانہ سوچ رکھنے والے لوگوں میں پذیرائی مل رہی ہے، وہیں کچھ غیرت مند اس مہم کے خلاف آواز بھی اٹھا رہے ہیں۔ جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو اس مہم کو ایک مذاق کے طور پر لے رہے ہیں اور اس پر میمز بنا رہے ہیں۔